ریاست مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ میں کسانوں کی خودکشی کا سلسلہ جاری ہے۔اگر گزشتہ 2 ماہ کی بات کریں تو جنوری اور فروری میں مراٹھواڑہ کے 8 اضلاع میں کل 136 کسانوں نے خودکشی کی ہے، یہ اعداد و شمار اورنگ آباد ڈویژنل کمشنر سے موصول ہوئے ہیں، مہاراشٹر میں شندے کی حکومت کی تشکیل کو 9 ماہ ہوچکے ہیں، ان 9 مہینوں میں ریاست بھر میں تقریباً 700 کسان خودکشی کر چکے ہیں۔
بتایاجارہا ہے کہ کسانوں نے خود کشی میں ساہوکاری قرض، بینکوں سے قرض،فصل خراب ہونے، شدید بارشوں کے سبب فصلوں کی تباہی، حکومت کی طرف سے مدد کی کمی جیسے اسباب شامل ہیں،ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست کے کسانوں کو خود کشی سے پاک کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن جب حکومت کے وزار سے کسانوں کی خود کشی پر سوال پوچھا گیا تو وزیر زراعت نے اس کو معمول کا واقعہ قرار دیا تو کسانوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے،اپوزیشن نے وزیر زراعت عبدالستار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے
اس دوران ڈویژنل کمشنریٹ میں شکایت آئی کہ ساہوکار کے قرض پر سود زیادہ ہے اور کسانوں کے لیے اس سے چھٹکارہ ممکن نہیں ہے، اس خطے میں بینکوں سے فصلوں کے لئے قرض آسانی سے دستیاب نہیں ہیں، اس لیے کسانوں کو ساہوکاروں کے پاس جانا پڑتا ہے۔ مراٹھواڑہ میں پچھلے چار سالوں سے زبردست بارش ہو رہی ہے، ایسے میں خریف سیزن کی فصل کسانوں کے ہاتھ سے نکل گئی ہے، ہر سال لاکھوں ہیکٹرز سے زیادہ کا نقصان ہوتا ہے۔ بیڑ ضلع میں سب سے زیادہ خود کشیاں بیڑ ضلع میں گزشتہ 59 دنوں میں 47 کسانوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے تحت عثمان آباد ضلع میں 25 کسانوں نےخودکشی کی ہے۔ مراٹھواڑہ کے مختلف علاقوں میں گزشتہ سیزن میں بینکوں نے کئی سارے کسانوں کو قرض نہیں دیا تھا اس لیے کسانوں کو ساہوکاروں سے زیادہ شرح سود پر قرض لینا پڑتا تھا، کھادوں پر جی ایس ٹی لگا کر سبسڈی کم کی گئی۔
مراٹھواڑہ ڈویژنل کمشنر آفس سے موصول ہوئی اطلاع کے مطابق نئے سال کے 59 دنوں میں 136 خودکشیاں کی ہے۔
اورنگ آباد 13
جالنہ 11
پربھنی 12
ناندیڑ 17
ہنگولی 2
بیڑ 47
لاتور 9
عثمان آباد 25
ان کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت تبدیل ہوتی رہتی ہے لیکن کسانوں کی پریشانی کو کوئی بھی حکومت نہیں سونتی ہے۔
مزید پڑھیں:Farmer Suicide In Marathwada مراٹھواڑہ میں نو مہینوں میں 750 سے زیادہ کسانوں نے خود کشی کی