بھارت کی جنگ آزادی کے سب سے اہم ترین رہنما اور ملک کی سماجی و سیاسی زندگی ہر اثر انداز مموہن داس کرم چند گاندھی یعنی مہاتما گاندھی کی 73ویں برسی کے موقع پر مختلف نوعیت کے پروگرام اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے، لیکن اس موقع پر ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق صدراور ڈائریکٹر اسلام اردو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ عبدالستار دلوی کی مہاتما گاندھی کے حالاتِ زندگی پرایک کتاب منظرعام پر آئی ہے۔
عبد الستار دلوی کی کتاب کا عنوان ہے 'مہاتما گاندھی، سماجی انصاف پسندی اور اردو'۔ پروفیسر دلوی کا کہنا ہے کہ مہاتما گاندھی متحدہ قومیت، ہندو مسلم ایکتا اور اردو۔ ہندی کے پرستار تھے۔ گاندھی نے اپنی سماجی انصاف پسندی کے تحت قومی زبان کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ہندوستانی کا نظریہ پیش کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کتاب اسی پس منظر میں لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب دو حصوں میں تقسیم ہے۔ پہلے حصے میں ایک عمومی مضمون مہاتما گاندھی کی تعلیمات کی عصری معنویت پر ہے۔ جس میں سیاسی، سماجی، لسانی پس منظر میں گاندھی جی کی تعلیمات کا جائزہ لیا گیا ہے ۔دیگر مضامین ہندوستانی کے تصور اور لسانی مسئلے سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوہر یونیورسٹی کو بچانےکے لیے آگے آئیں: تزئین فاطمہ
ان مضامین میں ایک مضمون مہاتما گاندھی اردو اور اقبال پر ہے جس میں بہت ہی خوبصورت انداز میں گاندھی کی اردو سے محبت بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ پہلے خود عمل کرتے تھے چنانچہ اردو اور ہندی کے مسئلہ پر ہندوستانی کا نظریہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے پہلے خود اردو سیکھی تھی اسی طرح ایک مقالے میں اردو کے ہندوستانی رحجان پر بھی سیر حاصل جائزہ لیا ہے اسی طرح ایک دوسرے مضمون میں گاندھی جی کے سماجی انصاف پسندی کے حوالے سے عربی کے ملک الشعراء احمد مشوقی کی عربی نظم کا ترجمہ بھی پیش کیا ہے، جس سے گاندھی کی عالمی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
کتاب کے دوسرے حصے میں مہاتما گاندھی پر لکھی گئی اردو نظموں کا انتخاب ہے، جس میں مجاز جوش شمیم کرہانی، تلوک چند محروم، جگن ناتھ آزاد وغیرہ کی نظمیں شامل ہیں۔