ETV Bharat / state

Jamiat Ulema On Malegaon Case: مالیگاؤں تشدد معاملے میں جمعیت علماء کے توسط سے 61 ضمانت عرضداشت ہائی کورٹ میں داخل

author img

By

Published : Jan 4, 2022, 10:36 PM IST

Updated : Jan 4, 2022, 10:52 PM IST

ایڈووکیٹ عبدالمتین اور ایڈووکیٹ شاہد ندیم Advocate Abdul Matin and Advocate Shahid Nadeem نے شہر مالیگاؤں پولیس اسٹیشن Malegaon Police Station میں درج مقدمہ نمبر 75/2021 میں ماخوذ ملزمین محمد عمران، شیخ آصف کریم، محمد رمضان، محمد ہارون، فیصل احمد، شکیل احمد، محمد آصف، توصیف خان، عبید شمس الدین و دیگر ملزمین کی ضمانت عرضداشت داخل کی ہے۔

مالیگاؤں تشدد معاملے میں جمعیت علماء کے توسط سے 61 ضمانت عرضداشت ہائی کورٹ میں داخل
مالیگاؤں تشدد معاملے میں جمعیت علماء کے توسط سے 61 ضمانت عرضداشت ہائی کورٹ میں داخل

ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں 12 نومبر 2021 بند کے دوران پھوٹ پڑنے والے تشدد معاملے Malegaon Violence Case میں گرفتار ملزمین ضمانت پر رہائی کے لئے جمعیت علماء Jamiat Ulema کوشش کررہی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ میں 61 ضمانت عرض داشت داخل کی گئی ہیں۔
اس تناظر میں گلزار اعظمی نے بتایا کہ ایڈووکیٹ عبدالمتین اور ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے شہر مالیگاؤں پولیس اسٹیشن میں درج مقدمہ نمبر 75/2021 میں ماخوذ ملزمین محمد عمران، شیخ آصف کریم، محمد رمضان، محمد ہارون، فیصل احمد، شکیل احمد، محمد آصف، توصیف خان، عبید شمس الدین و دیگر ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں داخل کی ہیں۔ جب کہ مالیگاؤں پولیس انتظامیہ کی جانب درج مقدمہ نمبر 74/2021 میں ماخوذ ملزمین عبدالرحیم، رضوان خان، محمد آصف، شیخ فیاض، محمد عمران، شیخ آصف کریم و دیگر ملزمین کی ضمانت عرضداشت بھی بامبے ہائی کورٹ میں داخل کردی ہے۔

ان ملزمین پر دفعات B-120، 149، 148، 147، 144، 143، 332، 353، 307، 186، 427 پولیس ایکٹ مہاراشٹر پولیس اور پریونش آف ڈیمج پبلک پراپرٹی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔

گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس سے قبل ملزمین نام ضیاء الرحمٰن، انصاری عمار، شفیق احمد، محمد صابر گوہر، سرفراز جاوید، شیخ عمران و دیگر ملزمان کی ضمانت پر رہائی عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر اگلے چند ایام میں سماعت متوقع ہے۔

اس ضمن میں ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ ضمانت عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ ملزمین کو ایک شازش کے تحت اس مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے تاکہ انہیں ضمانت سے محروم رکھا جائے حالانکہ ضمانت ملزمین کا آئینی حق ہے۔

شاہد ندیم نے بتایا کہ ضمانت عرضداشت میں مزید تحریر دیا گیا ہے کہ سی آر پی سی کی دفعہ 161 کے تحت درج کیا گیا۔ جب کہ گواہان کے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ کیونکہ یہ بیانات سنی سنائی باتوں پر مبنی ہیں۔

اس کے باوجود مقامی عدالت نے ان بیانات کی روشنی میں ملزمین کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

عرضداشت میں مزید تحریر ہے کہ ملزمین تفتیش میں پولیس کا مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ لہٰذا انہیں چارج شیٹ کا انتظار کے لئے بغیر مشروط ضمانت پر رہا کیا جانا چاہیے۔

ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں 12 نومبر 2021 بند کے دوران پھوٹ پڑنے والے تشدد معاملے Malegaon Violence Case میں گرفتار ملزمین ضمانت پر رہائی کے لئے جمعیت علماء Jamiat Ulema کوشش کررہی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ میں 61 ضمانت عرض داشت داخل کی گئی ہیں۔
اس تناظر میں گلزار اعظمی نے بتایا کہ ایڈووکیٹ عبدالمتین اور ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے شہر مالیگاؤں پولیس اسٹیشن میں درج مقدمہ نمبر 75/2021 میں ماخوذ ملزمین محمد عمران، شیخ آصف کریم، محمد رمضان، محمد ہارون، فیصل احمد، شکیل احمد، محمد آصف، توصیف خان، عبید شمس الدین و دیگر ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں داخل کی ہیں۔ جب کہ مالیگاؤں پولیس انتظامیہ کی جانب درج مقدمہ نمبر 74/2021 میں ماخوذ ملزمین عبدالرحیم، رضوان خان، محمد آصف، شیخ فیاض، محمد عمران، شیخ آصف کریم و دیگر ملزمین کی ضمانت عرضداشت بھی بامبے ہائی کورٹ میں داخل کردی ہے۔

ان ملزمین پر دفعات B-120، 149، 148، 147، 144، 143، 332، 353، 307، 186، 427 پولیس ایکٹ مہاراشٹر پولیس اور پریونش آف ڈیمج پبلک پراپرٹی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔

گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس سے قبل ملزمین نام ضیاء الرحمٰن، انصاری عمار، شفیق احمد، محمد صابر گوہر، سرفراز جاوید، شیخ عمران و دیگر ملزمان کی ضمانت پر رہائی عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر اگلے چند ایام میں سماعت متوقع ہے۔

اس ضمن میں ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ ضمانت عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ ملزمین کو ایک شازش کے تحت اس مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے تاکہ انہیں ضمانت سے محروم رکھا جائے حالانکہ ضمانت ملزمین کا آئینی حق ہے۔

شاہد ندیم نے بتایا کہ ضمانت عرضداشت میں مزید تحریر دیا گیا ہے کہ سی آر پی سی کی دفعہ 161 کے تحت درج کیا گیا۔ جب کہ گواہان کے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ کیونکہ یہ بیانات سنی سنائی باتوں پر مبنی ہیں۔

اس کے باوجود مقامی عدالت نے ان بیانات کی روشنی میں ملزمین کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

عرضداشت میں مزید تحریر ہے کہ ملزمین تفتیش میں پولیس کا مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ لہٰذا انہیں چارج شیٹ کا انتظار کے لئے بغیر مشروط ضمانت پر رہا کیا جانا چاہیے۔

Last Updated : Jan 4, 2022, 10:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.