ممبئی: ممبئی میں 17 برس قبل ہوئے ٹرین بلاسٹ میں جن ملزمین کو گرفتار کیا گیا تھا ان کی سنوائی کورٹ میں نہیں ہو رہی ہے۔ جس کے بعد اُن سارے ملزمین کے اہل خانہ ممبئی ہائی کورٹ میں اس کی سنوائی کے لیے عرضی داخل کر رہے ہیں۔ ان کی عرضی میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کیس کی جلد سے جلد سنوائی کی جائے تاکہ ملزمین کو انصاف مل سکے۔ آپ کو بتا دیں اس معاملے میں ایک اکیلے شخص عبدالواحد ہیں جو باعزت بری ہو چکے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ صرف اقبالیہ بیان کی بنیاد پر ملزمین کو سزا سنائی گئی ہے. اُنہوں نے کہا کہ یہ سب ان کی آنکھوں کے سامنے ہوا ہے۔ پولیس نے اپنی اسکرپٹ تیار کی اور اس پر جبراً ملزمین کے دستخط کرائے. دستخط نہ کرنے پر ملزمین کے اہل خانہ کو اسی طرح سے پھنسانے کی دھمکی دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واحد نے کہ ہم نے اور ملزمین کے اہل خانہ نے اپنی عرضی میں اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ معاملہ 17 برس پرانا ہے جو سزائے موت کی توثیق کے لیے گزشتہ 8 برس سے ممبئی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ ملزمین گزشتہ 6000 دنوں سے جیل میں ہیں۔ وکیل دفاع نے متعلقہ بنچ سے بار بار درخواست کی جس کے سامنے معاملہ اپیل کو تیز کرنے کے لیے سونپا گیا لیکن کچھ معزز ججوں نے "مجھ سے پہلے نہیں" کا ذکر کرتے ہوئے معاملے کی سماعت سے انکار کردیا۔ جس کے بعد دفاعی وکیل نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی۔ جس میں اس مخصوص معاملے کی سماعت کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دینے کی استدعا کی۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے کو خصوصی طور پر جسٹس سمبرے کے سامنے سونپنے پر راضی کیا لیکن آج تک اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
آپ کو بتا دیں کہ 2006 میں اے ٹی ایس ممبئی کے ہاتھوں اس کیس میں پہلی گرفتاری کے بعد سے تمام ملزمین اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہیں اور بار بار ٹرائل کورٹ کو پولیس تشدد اور غیر ارادی اعترافی بیانات سے آگاہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ تفتیشی ایجنسیاں جیسے ممبئی کرائم برانچ، این آئی اے دہلی اور حیدرآباد، اے ٹی ایس گجرات، آکٹوپس حیدرآباد، اسپیشل سیل دہلی نے کہا کہ 7/11 کا بمبئی دھماکہ انڈین مجاہدین کے ملزمین نے کیا تھا نہ کہ اس کیس کے ہمارے گرفتار رشتہ داروں نے۔ ہمیں پورا یقین ہے اور امید ہے کہ جیسے ہی اور بمبئی ہائی کورٹ میں اپیل شروع ہوگی سچائی کا پتہ چل جائے گا اور یقینی طور پر عدالت اس کیس کے تمام ملزمین کو بری کر دے گی اس معاملے میں تیزی سے کارروائی ضروری ہے۔