ETV Bharat / state

Malegaon Bomb Blast Case: مالیگاؤں بم بلاسٹ کے سولہ برس مکمل، متاثرین انصاف کے منتظر - مالیگاؤں بم بلاسٹ کے متاثرین

مالیگاؤں بم دھماکوں کے سولہ برس مکمل ہوگئے ہیں لیکن عدالت کی جانب سے ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی اور نہ ہی اصل مجرمین کو سزا دی گئی۔ Bomb Blast Victims Waiting for Justice

بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد میں بم دھماکہ
بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد میں بم دھماکہ
author img

By

Published : Mar 19, 2022, 1:44 PM IST

Updated : Mar 20, 2022, 11:29 AM IST

مسجدوں، میناروں، مدارس اور منحت کش مزدوروں کے شہر مالیگاؤں سنہ 2006 شب برات کے موقع پر سلسلہ وار بم دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ اس بلاسٹ میں 35 سے زائد ہلاک اور تقریباً 250 سے افراد زخمی ہوئے تھے۔ Malegaon Bomb Blast Anniversary واضح رہے کہ صنعتی شہر مالیگاؤں کے بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد اور قبرستان کے عقبی گیٹ سے متصل مشاورت چوک پر سنہ 2006 میں شب برأت کے موقع پر نماز جمعہ کے بعد دعا کے دوران شدت پسندوں نے سلسلہ وار خوفناک دھماکے کئے تھے جس سے ہر طرف افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا تھا۔

بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد میں بم دھماکہ

ان خوفناک بم دھماکوں میں معصوم بچوں سمیت 35 سے زائد نمازی ہلاک جب کہ 250 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ Malegaon Bomb Blast Victims بم دھماکوں کے بعد اُس وقت کے وزیراعلیٰ ولاس راؤ دیشمکھ، وزیر داخلہ آر آر پاٹل اور کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے مالیگاؤں کا ہنگامی دورہ کیا تھا۔

اس سلسلے میں بڑا قبرستان انتظامیہ کمیٹی کے صدر ایڈووکیٹ نیاز لودھی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ شب برات بم دھماکے کی خبر کی گونج نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں سنی گئی۔

مالیگاؤں میں ہونے والے اس بم دھماکے میں اے ٹی ایس نے شہر کے ہی 9 اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان پر مکوکا جیسی سنگین دفعات کے تحت انہیں جیل بھیج دیا تھا۔

اس کے بعد مالیگاؤں کے مسلمانوں نے انصاف کے لیے گلی سے دلی تحریک چلائی۔ بے قصوروں کو رہا اور اصل مجرمین کو پکڑنے کا مطالبہ کیا۔

ایڈووکیٹ نیاز لودھی نے بتایا کہ مرحوم صوفی غلام رسول، مرحوم مولانا عبدالباری، مولانا عبدالقیوم قاسمی، مرحوم مولانا عبدالحمید ازہری، مرحوم شکیل احمد، مولانا فیروز اعظمی سمیت کُل جماعتی تنظیم کے پلیٹ فارم سے ان 9 اعلیٰ تعلیم یافتہ بے قصوروں کی رہائی اور بم دھماکوں کے اصل ملزمین کی گرفتاری کے لیے شب و روز کوشاں رہے جبکہ مشاورت چوک پر بھوک ہڑتال بھی کی گئی جس کے بعد انہیں رہا گیا گیا اور مزید پانچ برسوں کے بعد انہیں کیس سے ڈسچارج کیا گیا۔

بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد میں بم دھماکہ
بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد میں بم دھماکہ

بے قصور ملزمین میں سے ایک ڈاکٹر فروغ مخدومی نے کہا کہ عوام اور سیاسی رہنماؤں کے مطالبہ کے بعد اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کیا گیا جس کے بعد لوگوں کو بہت امید تھی کہ سی بی آئی حقیقت کو سامنے لائے گی لیکن سی بی آئی نے 5 برسوں تک اس معاملے کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔

ڈاکٹر فروغ مخدومی نے کہا کہ ضمانت پر رہائی کے بعد عوامی سطح پر یہ مطالبہ روز پکڑنے لگا کہ جن بے قصوروں کی زندگی کے دس سال ضائع ہوئے ہیں اس کی بھرپائی کون کرے گا، لیکن اے ٹی ایس نے سچ کا ساتھ دینے کی بجائے اس سچائی کو تسلیم نہیں کیا اور گرفتار بھگوا شدت پسندوں نے بھی اس ڈسچارج فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔

مالیگاؤں بڑا قبرستان
مالیگاؤں بڑا قبرستان

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ درخواست 2016 کو فائل کی گئی تھی آج 2022 ہے، 6 سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ہائی کورٹ نے اس میں کوئی پیش رفت نہیں کی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اصل ملزمین کو سزا نہیں دینا چاہتے اور سچائی کو دبایا جارہا ہے۔

ڈاکٹر فروغ مخدومی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت یہ اعلان کرے کہ مسلمانوں پر ماضی میں لگائے گئے الزامات چھوٹے تھے اور وزیر داخلہ مالیگاؤں کے شہریوں سے معافی مانگیں گے کہ ہماری ایجنسیوں کی غلطی کی وجہ سے مسلم قوم اور شہر مالیگاؤں بدنام ہوا تھا نیز اس بدنامی کے سبب شہر کی ترقی اور کاروبار پر جو اثرات پڑے ہے اس کے نعم البدل میں حکومت کچھ اسکیمیں نافذ کرے۔

سنہ 2006 میں بڑا قبرستان، حمیدیہ مسجد اور مشاورت چوک پر ہونے والے بم دھماکوں کی یاد تازہ ہوگئی کیونکہجس دن دھماکے ہوئے وہ شب برات کو موقع تھا اور اتفاق دن بھی جمعہ تھا۔

بم دھماکوں کے 16 سال مکمل ہونے کے بعد خوفناک انسانی تباہی کے مناظر آج بھی لوگوں کے ذہن و دماغ میں گھوم رہے ہیں اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ دہرایا جاتا کر رہے ہیں۔

مسجدوں، میناروں، مدارس اور منحت کش مزدوروں کے شہر مالیگاؤں سنہ 2006 شب برات کے موقع پر سلسلہ وار بم دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ اس بلاسٹ میں 35 سے زائد ہلاک اور تقریباً 250 سے افراد زخمی ہوئے تھے۔ Malegaon Bomb Blast Anniversary واضح رہے کہ صنعتی شہر مالیگاؤں کے بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد اور قبرستان کے عقبی گیٹ سے متصل مشاورت چوک پر سنہ 2006 میں شب برأت کے موقع پر نماز جمعہ کے بعد دعا کے دوران شدت پسندوں نے سلسلہ وار خوفناک دھماکے کئے تھے جس سے ہر طرف افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا تھا۔

بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد میں بم دھماکہ

ان خوفناک بم دھماکوں میں معصوم بچوں سمیت 35 سے زائد نمازی ہلاک جب کہ 250 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔ Malegaon Bomb Blast Victims بم دھماکوں کے بعد اُس وقت کے وزیراعلیٰ ولاس راؤ دیشمکھ، وزیر داخلہ آر آر پاٹل اور کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے مالیگاؤں کا ہنگامی دورہ کیا تھا۔

اس سلسلے میں بڑا قبرستان انتظامیہ کمیٹی کے صدر ایڈووکیٹ نیاز لودھی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ شب برات بم دھماکے کی خبر کی گونج نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں سنی گئی۔

مالیگاؤں میں ہونے والے اس بم دھماکے میں اے ٹی ایس نے شہر کے ہی 9 اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان پر مکوکا جیسی سنگین دفعات کے تحت انہیں جیل بھیج دیا تھا۔

اس کے بعد مالیگاؤں کے مسلمانوں نے انصاف کے لیے گلی سے دلی تحریک چلائی۔ بے قصوروں کو رہا اور اصل مجرمین کو پکڑنے کا مطالبہ کیا۔

ایڈووکیٹ نیاز لودھی نے بتایا کہ مرحوم صوفی غلام رسول، مرحوم مولانا عبدالباری، مولانا عبدالقیوم قاسمی، مرحوم مولانا عبدالحمید ازہری، مرحوم شکیل احمد، مولانا فیروز اعظمی سمیت کُل جماعتی تنظیم کے پلیٹ فارم سے ان 9 اعلیٰ تعلیم یافتہ بے قصوروں کی رہائی اور بم دھماکوں کے اصل ملزمین کی گرفتاری کے لیے شب و روز کوشاں رہے جبکہ مشاورت چوک پر بھوک ہڑتال بھی کی گئی جس کے بعد انہیں رہا گیا گیا اور مزید پانچ برسوں کے بعد انہیں کیس سے ڈسچارج کیا گیا۔

بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد میں بم دھماکہ
بڑا قبرستان کے احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد میں بم دھماکہ

بے قصور ملزمین میں سے ایک ڈاکٹر فروغ مخدومی نے کہا کہ عوام اور سیاسی رہنماؤں کے مطالبہ کے بعد اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کیا گیا جس کے بعد لوگوں کو بہت امید تھی کہ سی بی آئی حقیقت کو سامنے لائے گی لیکن سی بی آئی نے 5 برسوں تک اس معاملے کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔

ڈاکٹر فروغ مخدومی نے کہا کہ ضمانت پر رہائی کے بعد عوامی سطح پر یہ مطالبہ روز پکڑنے لگا کہ جن بے قصوروں کی زندگی کے دس سال ضائع ہوئے ہیں اس کی بھرپائی کون کرے گا، لیکن اے ٹی ایس نے سچ کا ساتھ دینے کی بجائے اس سچائی کو تسلیم نہیں کیا اور گرفتار بھگوا شدت پسندوں نے بھی اس ڈسچارج فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔

مالیگاؤں بڑا قبرستان
مالیگاؤں بڑا قبرستان

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ درخواست 2016 کو فائل کی گئی تھی آج 2022 ہے، 6 سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ہائی کورٹ نے اس میں کوئی پیش رفت نہیں کی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اصل ملزمین کو سزا نہیں دینا چاہتے اور سچائی کو دبایا جارہا ہے۔

ڈاکٹر فروغ مخدومی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت یہ اعلان کرے کہ مسلمانوں پر ماضی میں لگائے گئے الزامات چھوٹے تھے اور وزیر داخلہ مالیگاؤں کے شہریوں سے معافی مانگیں گے کہ ہماری ایجنسیوں کی غلطی کی وجہ سے مسلم قوم اور شہر مالیگاؤں بدنام ہوا تھا نیز اس بدنامی کے سبب شہر کی ترقی اور کاروبار پر جو اثرات پڑے ہے اس کے نعم البدل میں حکومت کچھ اسکیمیں نافذ کرے۔

سنہ 2006 میں بڑا قبرستان، حمیدیہ مسجد اور مشاورت چوک پر ہونے والے بم دھماکوں کی یاد تازہ ہوگئی کیونکہجس دن دھماکے ہوئے وہ شب برات کو موقع تھا اور اتفاق دن بھی جمعہ تھا۔

بم دھماکوں کے 16 سال مکمل ہونے کے بعد خوفناک انسانی تباہی کے مناظر آج بھی لوگوں کے ذہن و دماغ میں گھوم رہے ہیں اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ دہرایا جاتا کر رہے ہیں۔

Last Updated : Mar 20, 2022, 11:29 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.