ETV Bharat / state

Yaad E Mina Naqvi بھوپال میں یاد مینا نقوی پروگرام کا انعقاد - مشہور و معروف شاعرہ مینا نقوی

بھوپال کی دو تنظیمیں سب رس اکیڈمی اور جشن الفاظ کے زیر اہتمام پروگرام "یاد مینا نقوی" منعقد کیا گیا۔ پروگرام میں جہاں شاعرہ مینا نقوی کی ادبی خدمات پر بات کی گئی تو وہی بھوپال کے شاعر ساجد پریمی کو مینا نقوی اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔ Yaad E Mina Naqvi

یاد مینا نقوی پروگرام
یاد مینا نقوی پروگرام
author img

By

Published : Jan 16, 2023, 2:33 PM IST

بھوپال:مدھیہ پر دیش کے دارالحکومت بھوپال میں واقع تنظیم سب رس اکاڈمی اور جشن الفاظ کے زیر اہتمام "یاد مینا نقوی" عنوان سے پروگرام منعقد کیا گیا جس نے مشہور و معروف شاعرہ مینا نقوی کی ادبی خدمات پر اظہار خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سب رس تنظیم کی ذمہ دار نصرت مہدی نے کہا کہ ڈاکٹر مینا نقوی کا شمار تعلیم یافتہ شاعرات میں ہوتا ہے جنھوں نے شاعری کی مختلف اصناف میں اپنے جوہر دکھائے اور زندگی کے اپنے تجربات اور مشاہدات کو شعری پیکر میں ڈھال کر پیش کیا۔ ڈاکٹر مینا نقوی کا اصل نام بدر منیر زہرا تھا، آپ20مئی1955کو پیدا ہوئیں۔ ڈاکٹر مینا نقوی مغربی یوپی کے ایک معزز علمی گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے بزرگوں میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین بھی شعر گوئی کے میدان میں ہمیشہ سرگرم رہیں۔ یوں تو پیشے کے اعتبار سے وہ ایک معالجہ تھیں لیکن ادبیات میں بھی ان کا خاصا دخل رہا۔ اردو تو خیر گھر کی ہی زبان تھی اس کے علاوہ انھوں نے انگریزی، ہندی اور سنسکرت زبانوں میں بھی ایم اے کیا۔

بھوپال میں یاد مینا نقوی پروگرام کا انعقاد

یہ بھی پڑھیں:Sir Syed Welfare Society اجین میں سوامی ویویکانند کے جنم دن کے موقع پرکوئز مقابلہ

ڈاکٹر مینا نقوی کے 12 شعری مجموعے منظر عام پر آئے جن میں سائبان، بادبان، درد پتجھڑ کا، کرچیاں درد کی، منزل، رنگ زندگی کے ہے جو اتر پردیش اردو اکیڈمی اور بہاراردو اکیڈمی سے انعام یافتہ ہیں اور 2018 میں غالب انسٹی ٹیوٹ نے انہیں بیسٹ شاعرہ کے اعزاز سے بھی نوازا۔ اس کے علاوہ انہیں کئی ادبی تنظٰیموں نے اعزازات سے نوازا۔ ہندی میں درد پتجھڑ کا، کرچیاں درد کی اور دھوپ چھاؤں وغیرہ ان کی فکری پرواز کے شاہد ہیں۔ مینا نقوی نے شاعری کے علاوہ نثر میں بھی بہت کچھ لکھا۔ افسانے انشائیے اور تحقیقی مضامین اور تبصروں نے بھی ان کے قلم کی گرفت میں آکر صاحبان نقد و نظر سے داد و تحسین وصول کی۔ان کا کلام ملکی و بین الاقوامی رسائل و جرائد میں اہتمام کے ساتھ شائع ہوتا رہا۔ مینا نقوی کا انتقال15 نومبر2020 کو نوئیڈا میں ہوا۔

بھوپال:مدھیہ پر دیش کے دارالحکومت بھوپال میں واقع تنظیم سب رس اکاڈمی اور جشن الفاظ کے زیر اہتمام "یاد مینا نقوی" عنوان سے پروگرام منعقد کیا گیا جس نے مشہور و معروف شاعرہ مینا نقوی کی ادبی خدمات پر اظہار خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سب رس تنظیم کی ذمہ دار نصرت مہدی نے کہا کہ ڈاکٹر مینا نقوی کا شمار تعلیم یافتہ شاعرات میں ہوتا ہے جنھوں نے شاعری کی مختلف اصناف میں اپنے جوہر دکھائے اور زندگی کے اپنے تجربات اور مشاہدات کو شعری پیکر میں ڈھال کر پیش کیا۔ ڈاکٹر مینا نقوی کا اصل نام بدر منیر زہرا تھا، آپ20مئی1955کو پیدا ہوئیں۔ ڈاکٹر مینا نقوی مغربی یوپی کے ایک معزز علمی گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے بزرگوں میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین بھی شعر گوئی کے میدان میں ہمیشہ سرگرم رہیں۔ یوں تو پیشے کے اعتبار سے وہ ایک معالجہ تھیں لیکن ادبیات میں بھی ان کا خاصا دخل رہا۔ اردو تو خیر گھر کی ہی زبان تھی اس کے علاوہ انھوں نے انگریزی، ہندی اور سنسکرت زبانوں میں بھی ایم اے کیا۔

بھوپال میں یاد مینا نقوی پروگرام کا انعقاد

یہ بھی پڑھیں:Sir Syed Welfare Society اجین میں سوامی ویویکانند کے جنم دن کے موقع پرکوئز مقابلہ

ڈاکٹر مینا نقوی کے 12 شعری مجموعے منظر عام پر آئے جن میں سائبان، بادبان، درد پتجھڑ کا، کرچیاں درد کی، منزل، رنگ زندگی کے ہے جو اتر پردیش اردو اکیڈمی اور بہاراردو اکیڈمی سے انعام یافتہ ہیں اور 2018 میں غالب انسٹی ٹیوٹ نے انہیں بیسٹ شاعرہ کے اعزاز سے بھی نوازا۔ اس کے علاوہ انہیں کئی ادبی تنظٰیموں نے اعزازات سے نوازا۔ ہندی میں درد پتجھڑ کا، کرچیاں درد کی اور دھوپ چھاؤں وغیرہ ان کی فکری پرواز کے شاہد ہیں۔ مینا نقوی نے شاعری کے علاوہ نثر میں بھی بہت کچھ لکھا۔ افسانے انشائیے اور تحقیقی مضامین اور تبصروں نے بھی ان کے قلم کی گرفت میں آکر صاحبان نقد و نظر سے داد و تحسین وصول کی۔ان کا کلام ملکی و بین الاقوامی رسائل و جرائد میں اہتمام کے ساتھ شائع ہوتا رہا۔ مینا نقوی کا انتقال15 نومبر2020 کو نوئیڈا میں ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.