ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں اسمبلی مانسون سیشن میں کرناٹک جیسی صورتحال دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
دراصل کرناٹک میں سیاسی ڈرامے کے بعد مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ حکومت پر بھی خطرے کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
بی جے پی رہنماؤں نے کرناٹک اور گوا کی مثال دے کر کہہ رہے ہیں کہ مدھیہ پردیش حکومت کے حالات بھی اسی طرح کے بن رہے ہیں کیونکہ جوڑ توڑ کی سرکار زیادہ وقت کی نہیں ہوتی ہے اور یہاں کی حکومت بہت جلدی چلی جائیں گی، وہیں صوبائی کانگریس حکومت کے رہنماؤں نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے میں مصروف ہوگئی ہے ۔
کانگریس رہنما کا کہنا ہے کرناٹک میں پیسے اور طاقت کا استعمال کیا گیا ہے ۔وہیں کانگریس میں شامل آزاد امیدوار نے کہا کہ ہماری پوری حمایت کانگریس حکومت کو ہے اور ہم 121 ارکان اسمبلی کو اور اس سرکار کو گرانہ مشکل ہے۔