ETV Bharat / state

زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جا سکتا: نریندر سنگھ تومر - کورونا انفیکشن کی تیسری لہر

ای ٹی وی بھارت نے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے خصوصی گفتگو کی۔ اس دوران انہوں نے کورونا کی تیسری لہر سے لے کر کسانوں کی ناراضگی تک کے ہر سوال کا جواب دیا۔

زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جائے گا: نریندر سنگھ تومر
زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جائے گا: نریندر سنگھ تومر
author img

By

Published : Jun 20, 2021, 10:43 AM IST

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں زرعی قوانین کے حوالے سے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر کسان یونین قوانین میں کمی کی نشاندہی کرتی ہے تو ہم ان پر بات چیت اور ان کو حل کرنے کے لئے تیار ہیں۔

زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جائے گا: نریندر سنگھ تومر

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اس وقت اپنے دو روزہ دورے پر گوالیار چمبل زون میں ہیں۔ وہ گوالیار-چمبل زون کے اضلاع میں کورونا انفیکشن کی تیسری لہر کے خوف کے سبب ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ مل کر منصوبہ بنا رہے ہیں، تاکہ انفیکشن کے دوران لوگ صحت کی سہولیات سے محروم نہ رہیں۔ ساتھ ہی جہاں طبی سامان کی کمی ہے، وہ طبی سامان مہیا کررہے ہیں۔

سوال: بھارت میں کورونا کی تیسری لہر کا امکان ہے۔ آپ اس کو روکنے کے لئے کس طرح تیار ہیں؟

جواب: تومر نے کہا کہ 'کورونا کی تیسری لہر کو لےکر ریاست اور مرکزی حکومت سنجیدہ ہے۔ اس کے لیے ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اگر تیسری لہر آئے گی تو بھارت اسے روک سکے گا۔ اس کے ساتھ ہی ویکسینیشن کا کام بھی تیزی سے جاری ہے ، جلد ہی ویکسینیشن کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔

سوال: کسانوں کی تحریک کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ یہ کب تک چلے گا؟

جواب: ایک طویل وقفے کے بعد مودی حکومت نے سوچ سمجھ کر زرعی قوانین منظور کرائے ہیں، لیکن کچھ کسان یونینیں قوانین کی مخالفت کر رہی ہیں، کسان یونینز اور کسانوں کی ایک بڑی تعداد ملک بھر میں زرعی قوانین کی حمایت میں ہے۔ لہذا زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جاسکتا۔ حکومت اور کسان یونین کے مابین متعدد بات چیت ہوئی ہے۔ اگر کسان یونین قوانین میں کمیوں کی نشاندہی کرتی ہے تو ہم ان پر تبادلہ خیال اور ان کے حل کے لئے تیار ہیں۔

سوال: پنجاب میں کسان دیہی ترقیاتی فنڈ سے پریشان ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ مرکز نے رقم روک دی ہے؟

جواب: مرکزی حکومت تمام ریاستوں میں یکساں سلوک پر یقین رکھتی ہے اور کسی فنڈ کو نہیں روکا گیا ہے، لیکن ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ مرکزی حکومت کی پالیسی کو صحیح طریقے سے استعمال کرے اور بروقت استعمال سرٹیفکیٹ پیش کرے۔ ہماری وزارت میں کسی بھی ریاست سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہاں کے فنڈز وقت سے پہلے تمام ریاستوں میں منتقل کردیئے جاتے ہیں۔

سوال: سرسوں کے تیل کے ساتھ خوردنی تیل کی بڑھتی قیمتوں کے پیچھے کیا وجہ ہے؟

جواب: آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب دالوں کی قیمتوں میں اضافے کی صورتحال آئی تھی تو مرکزی حکومت نے اس کو دھیان میں لیا اور تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اشیائے خوردونوش اور تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

سوال: ایم ایس پی براہ راست پنجاب میں کسانوں کے کھاتے میں گیا ہے۔ کیا دوسری ریاستوں میں بھی ایسا ہوگا؟

جواب: جب سے نریندر مودی مرکز میں آئے ہیں، تب سے سرکاری پیسوں کی بربادی کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے اور جس کے پیسے پر حق ہے اسے ایمانداری کے ساتھ اس کے کھاتے میں بھیجی جا رہی ہے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اس وقت کے کانگریس کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کہتے تھے کہ 'ہم یہاں سے 100 روپیہ بھیجتے ہیں اور کسانوں تک پہنچنے تک صرف 15 رہ جاتے ہیں، لیکن مودی اس کے برعکس ہیں۔ مودی 100 روپے بھیجتے ہیں اور تو 100 روپے ہی کسانوں تک پہنچتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں ریکارڈ باغبانی پیداوار: نریند سنگھ تومر

سوال: اس وقت مدھیہ پردیش میں مسلسل سیاسی ہلچل تیز ہے۔ اجلاسوں کا دور جاری ہے۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ بننے میں آپ کا نام بھی آرہا ہے؟

جواب: مدھیہ پردیش حکومت مکمل طور پر مستحکم ہے اور شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں اچھی طرح سے کام کررہی ہے۔ سیاسی نقطہ نظر سے معمولی مصالحت دیکھنا بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہے۔

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں زرعی قوانین کے حوالے سے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر کسان یونین قوانین میں کمی کی نشاندہی کرتی ہے تو ہم ان پر بات چیت اور ان کو حل کرنے کے لئے تیار ہیں۔

زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جائے گا: نریندر سنگھ تومر

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اس وقت اپنے دو روزہ دورے پر گوالیار چمبل زون میں ہیں۔ وہ گوالیار-چمبل زون کے اضلاع میں کورونا انفیکشن کی تیسری لہر کے خوف کے سبب ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ مل کر منصوبہ بنا رہے ہیں، تاکہ انفیکشن کے دوران لوگ صحت کی سہولیات سے محروم نہ رہیں۔ ساتھ ہی جہاں طبی سامان کی کمی ہے، وہ طبی سامان مہیا کررہے ہیں۔

سوال: بھارت میں کورونا کی تیسری لہر کا امکان ہے۔ آپ اس کو روکنے کے لئے کس طرح تیار ہیں؟

جواب: تومر نے کہا کہ 'کورونا کی تیسری لہر کو لےکر ریاست اور مرکزی حکومت سنجیدہ ہے۔ اس کے لیے ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اگر تیسری لہر آئے گی تو بھارت اسے روک سکے گا۔ اس کے ساتھ ہی ویکسینیشن کا کام بھی تیزی سے جاری ہے ، جلد ہی ویکسینیشن کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔

سوال: کسانوں کی تحریک کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ یہ کب تک چلے گا؟

جواب: ایک طویل وقفے کے بعد مودی حکومت نے سوچ سمجھ کر زرعی قوانین منظور کرائے ہیں، لیکن کچھ کسان یونینیں قوانین کی مخالفت کر رہی ہیں، کسان یونینز اور کسانوں کی ایک بڑی تعداد ملک بھر میں زرعی قوانین کی حمایت میں ہے۔ لہذا زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جاسکتا۔ حکومت اور کسان یونین کے مابین متعدد بات چیت ہوئی ہے۔ اگر کسان یونین قوانین میں کمیوں کی نشاندہی کرتی ہے تو ہم ان پر تبادلہ خیال اور ان کے حل کے لئے تیار ہیں۔

سوال: پنجاب میں کسان دیہی ترقیاتی فنڈ سے پریشان ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ مرکز نے رقم روک دی ہے؟

جواب: مرکزی حکومت تمام ریاستوں میں یکساں سلوک پر یقین رکھتی ہے اور کسی فنڈ کو نہیں روکا گیا ہے، لیکن ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ مرکزی حکومت کی پالیسی کو صحیح طریقے سے استعمال کرے اور بروقت استعمال سرٹیفکیٹ پیش کرے۔ ہماری وزارت میں کسی بھی ریاست سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہاں کے فنڈز وقت سے پہلے تمام ریاستوں میں منتقل کردیئے جاتے ہیں۔

سوال: سرسوں کے تیل کے ساتھ خوردنی تیل کی بڑھتی قیمتوں کے پیچھے کیا وجہ ہے؟

جواب: آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب دالوں کی قیمتوں میں اضافے کی صورتحال آئی تھی تو مرکزی حکومت نے اس کو دھیان میں لیا اور تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اشیائے خوردونوش اور تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

سوال: ایم ایس پی براہ راست پنجاب میں کسانوں کے کھاتے میں گیا ہے۔ کیا دوسری ریاستوں میں بھی ایسا ہوگا؟

جواب: جب سے نریندر مودی مرکز میں آئے ہیں، تب سے سرکاری پیسوں کی بربادی کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے اور جس کے پیسے پر حق ہے اسے ایمانداری کے ساتھ اس کے کھاتے میں بھیجی جا رہی ہے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اس وقت کے کانگریس کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کہتے تھے کہ 'ہم یہاں سے 100 روپیہ بھیجتے ہیں اور کسانوں تک پہنچنے تک صرف 15 رہ جاتے ہیں، لیکن مودی اس کے برعکس ہیں۔ مودی 100 روپے بھیجتے ہیں اور تو 100 روپے ہی کسانوں تک پہنچتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں ریکارڈ باغبانی پیداوار: نریند سنگھ تومر

سوال: اس وقت مدھیہ پردیش میں مسلسل سیاسی ہلچل تیز ہے۔ اجلاسوں کا دور جاری ہے۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ بننے میں آپ کا نام بھی آرہا ہے؟

جواب: مدھیہ پردیش حکومت مکمل طور پر مستحکم ہے اور شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں اچھی طرح سے کام کررہی ہے۔ سیاسی نقطہ نظر سے معمولی مصالحت دیکھنا بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.