ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے کباڑ کھانہ علاقے میں قبرستان کالے پیر ثانی کے ایک قطعہ آراضی کا قبضہ ایک مخصوص فرقہ کو دلائے جانے سے متعلق شہر کے بڑے علاقے میں کرفیو لگائے جانے کی بات سے حکومت نے انکار کیا ہے۔
وہیں کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی عارف مسعود کے ذریعہ اسمبلی میں پیش کئے گئے سوالات کے جواب میں حکومت کی جانب سے کرفیو نافذ کئے جانے کی بات سے انکار کیا گیا ہے ۔
حکومت کی طرف سے آئے جواب میں شہر میں محض دفعہ 144 نافذ کیے جانے کی بات کہی گئی ہے جبکہ 17 جنوری کو پیش آئے واقعہ کے دوران پرانے شہر کے تین تھانہ علاقے میں کرفیو نافذ کر کے دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا تھا۔
سندھی کالونی کباڑخانہ میں قبرستان کی جگہ پر کرفیو نافذ کرکے فینسنگ کرنے کو لے کر رکن اسمبلی عارف مسعود نے سوال کیا تھا، جس کا جواب وزیرداخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے دیا۔ انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ متنازعہ جگہ راج دیو ٹرسٹ کی ہے۔
انہوں نے سوال کے ایک حصے کے جواب میں کہا کہ قانون وانتظام کے نظریے سے 17 جنوری 2021 کو پولیس کے ذریعہ قانون و انتظامات کی ذمہ داریوں کو ادا کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ قبضہ دلوانے سے متعلق کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔دفعہ 144صرف قانون و انتظامات برقرار رکھنے کے لئے عائد کیا گی تھا جو پہلے بھی کئی مواقع پر لگائی گئی ہے۔