بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش میں اردو تنظیموں اور اردو ادب سے جوڑے لوگوں نے اپنے مطالبات کو لیکر حکومت پر دباؤ بنانا شروع کردیا ہے تو وہیں اردو کے دانشوروں نے بھی ریاست کے سرکاری کالجوں میں 500 اور اسکولوں میں 1200 اردو اساتذہ کی تقرری کا مطالبہ تیز کردیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے کالجوں میں گذشتہ 19 برسوں سے اردو کے پروفیسروں کی تقرری نہیں کی گئی اور حکومت کے ذریعہ حالیہ دنوں سرکاری کالجوں میں اردو کے 19 اساتذہ کی تقرری کے لئے ہی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ستم یہ ہے کہ اس میں 16 اسامیاں ریزرو کیٹگری سے ہیں اور جنرل کیٹگری سے صرف 3 آسامیاں شامل ہیں۔ یہی نہیں گذشتہ دو دہائیوں سے اردو اساتذہ کی تقرری کے معاملے میں روسٹر بھی تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔
اس موقعے پر بزم ضیا کے صدر فرمان ضیائی نے کہا کہ مسلسل مطالبات کے بعد حکومت کی جانب سے 19 اردو اساتذہ کی تقرری کالج کی سطح پر کرنے کا فرمان جاری کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں صرف 3 اسامی جنرل کیٹگری سے ہے باقی ریزرو کیٹگری سے ہیں۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ جب حکومت کا ضابطہ ہے کہ تین بار کے اشتہار میں اگر ریزروکیٹگری کے امیدوار نہیں آتے ہیں تو اس سیٹ کو روسٹر میں تبدیل کرتے ہوئے جنرل کیٹگری میں شامل کرکے اشتہار جاری کیا جانا چاہیے، لیکن تقریبا دو دہائیوں سے روسٹر تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔ بچے اردو پڑھنا چاہتے ہیں لیکن نئی پالیسی کے مطابق سرکار کے اعلان پر ہی افسران عمل نہیں کررہے ہیں۔ ہم نے محکمہ تعلیم کے سکریٹری اور چیف سکریٹری کو میمورنڈم پیش کرکے سرکاری کالجوں میں 500 سو اساتذہ اور اسکولوں میں 1200 سو اساتذہ کی تقرری کا مطالبہ کیا ہے اور جب تک اس پر عمل نہیں ہوتا ہے ہماری تحریک جاری رہے گی۔
وہیں ممتاز ادیب اور قلم کار پریشد کے صدر علی عباس امید نے کہا کہ اردو اساتذہ کی تقرری کو لیکر پہلے بھی میمورنڈم دیا گیا تھا اور آج بھی اس تعلق سے میمورنڈم دیا گیا ہے۔ ہمارا کہنا ہے کہ اردو بھارت کی زبان ہے اور اس کو کسی مذہب سے جوڑ کر نہ دیکھا جائے ۔ ہم اردو زبان کو لے کر حکومت سے جمہوری حق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں سرکاری کالجوں کی تعداد 520 ہے اور یوجی سی کے ضابطہ ہر کالج میں اردو کے پروفیسر اور اسٹنٹ پروفیسر کا تقررکیا جانا چاہیے۔ اس معاملہ پر صحافی شیلیندر سنگھ شیلی نے کہا کہ تحریک آزادی میں بنیاد کا کردار ادا کرنے والی یہ اردو زبان سے حکومت اس کے جمہوری حقوق سے محروم کرنا چاہتی ہے ۔ جب سے ملک میں فاشسٹ طاقتوں کی حکومت آئی ہے انہیں محبت کی زبان سے بیر ہوگیا ہے۔ ہم لوگوں نے میمورنڈم پیش کرکے اردو کا اس کا جمہوری دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مدھیہ پردیش میں اردو تنظیموں کے ساتھ ساتھ سماجی تنظیموں کے ذمہ داران بھی اردو اساتذہ کی تقرری اور اردو زبان کے فروغ کے لئے ریاست مدھیہ پردیش میں آواز بلند کرتے نظر آ رہے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں : Madhya Pradesh Madrasa Board مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ اب صرف ڈاکیہ کا کام کرتا ہے، خان آشوں