آملہ : ایک طرف ریاستی حکومت یہ دعویٰ کر کے ترقی کا تہوار منا رہی ہے، کہ اس نے ہر گاؤں میں سڑکوں کا جال بچھا دیا ہے، وہیں زمینی حقیقت کچھ اور ہے۔ بیتول ضلع کے آملہ علاقے میں ایک شخص کو اپنے داماد کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بیل گاڑی میں لے جانا پڑا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو بیل گاڑی سے ہی گھر لایا گیا۔
آملہ ہیڈ کوارٹر سے اس گاؤں کا فاصلہ 4 کلومیٹر ہے۔ اس شخص کی موت ڈیم میں ڈوبنے سے ہوئی۔ لواحقین نے اس واقعہ کی اطلاع پولیس کو دی۔اس کے بعد بیتول سے غوطہ خوروں اور پولیس ٹیم کی مدد سے لاش کو ڈیم سے نکالا گیا۔پولیس نے پنچنامہ کیا، لیکن لاش کو لے جانے کا انتظام نہیں کیا۔
جس کی وجہ سے متوفی کے سسر بلو دھروے کو داماد کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بیل گاڑی میں لانا پڑا۔آملہ ہیلتھ سنٹر میں پوسٹ مارٹم ہونے کے باوجود متوفی کے لواحقین کو میت کو واپس گاؤں لے جانے کے لیے کوئی گاڑی فراہم نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں:Flood Like Situation جوناگر میں سیلابی صورتحال، گاڑیاں کھلونوں کی طرح بہتی نظر آئیں
تپادھانا گاؤں تک کوئی کنکریٹ سڑک نہیں ہے۔ تورانواڈا سے گاؤں کا فاصلہ 2 کلومیٹر ہے۔ گاؤں کے منوج وٹکے، بستی رام، گنیش چوہان، راجیش دھووے نے بتایا کہ یہ 25 گھروں پر مشتمل قبائلی بستی ہے۔ بارش کے موسم میں دلدلی سڑک کی وجہ سے پیدل چلنے والے مشکل سے چل پاتے ہیں۔ دوسری طرف پنچایت سکریٹری سنتراو دیش مکھ نے بتایا کہ سڑک خراب ہونے پر سرپنچ سے لاش کو اسپتال لے جانے کے لیے ٹریکٹر کا بندوبست کرنے کو کہا گیا تھا۔لیکن اس نے گاڑی کیوں نہیں دی، اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہے۔ سول اسپتال کے بی ایم او ڈاکٹر اشوک نروارے نے بتایا کہ اسپتال میں کوئی گاڑی نہیں ہے۔ دوسری جانب آملہ تھانے کے اے ایس آئی مول چندر اننت نے بتایا کہ گاڑی کا انتظام نہیں ہوسکا۔