اندور: بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کو سپریم کورٹ سے عصمت دری اور ایک بچے کو جان سے مارنے کی دھمکی کے معاملے میں جھٹکا لگا ہے۔ اس پورے معاملے میں عدالت نے پہلے کی گئی کارروائی کو منسوخ کرتے ہوئے پورا معاملہ دوبارہ مجسٹریٹ کورٹ کو بھیج دیا۔ آپ کو بتا دیں کہ یہ معاملہ کافی سرخیوں میں رہا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مجسٹریٹ کورٹ کس طرح تفتیش کرتی ہے۔
ایک خاتون نے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ اور دیگر بی جے پی رہنماوں پر عصمت دری اور اس کے بیٹے کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا الزام لگایا تھا۔ خاتون نے عدالت کے ذریعے شکایت درج کرائی تھی اور مقدمہ کے اندراج کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نے پولیس کو پورے معاملے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس پر بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن انہیں کوئی راحت نہیں ملی، جس کی وجہ سے انہوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔ سپریم کورٹ نے پورے معاملے کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اس لیے اس پورے معاملے میں عدالت نے پہلے کی گئی پوری کارروائی کو منسوخ کرتے ہوئے معاملہ دوبارہ مجسٹریٹ کورٹ کو بھیج دیا۔
متاثرہ نے الزام لگایا تھا کہ دسمبر 2019 میں کیلاش وجے ورگیہ نے اسے اپنے فلیٹ پر بلایا، جس کے بعد وجے ورگیہ اور دیگر بی جے پی رہنماوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ احتجاج کرنے پر متاثرہ کے بیٹے کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی۔ خاتون کے مطابق شکایت درج کرانے کے باوجود پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی، عدالت نے اس کے خلاف انکوائری کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے پورے معاملے کی سماعت کے بعد پہلے کی تحقیقات کو منسوخ کر دیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہم اس معاملے کو دوبارہ مجسٹریٹ کے پاس بھیج رہے ہیں، وہ اس کی تحقیقات کریں۔ اس کے بعد یقینی طور پر کیلاش وجے ورگیہ ایک بار پھر اس پورے معاملے پر سخت بیان دے سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اندور: کیلاش وجے ورگیہ نے سلمان خورشید کو تنقید کا نشانہ بنایا