بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں آج پانچ تنظیموں کے ذریعہ منعقد کی گئی۔ پریس کانفرنس میں گیس تنظیم بھوپال گروپ فور انفارمیشن اینڈ ایکشن کی ذمہ دار رچنا ڈینگرا نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی بینچ نے جان بوجھ کر یونین کاربائیڈ کے خلاف ان دلیلوں کو نظر انداز کیا جس میں کمپنی نے 1998 میں گیس حادثے کے معاملے کو نمٹانے کے لیے دھوکہ دہی ذرائع کا استعمال کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وکیل جنہوں نے حقیقی دستاویز ثبوت پیش کیے کی کس طرح سے یونین کاربائیڈ کے افسران بھارتیہ حکومت کو اس بات پر گمراہ کیا کی ایم آئی سی گیس کی وجہ سے زیادہ تر گیس متاثرین کو صرف عارضی طور پر چوٹ پہنچی ہے۔ ہمارے ہی وکیلوں کو عدالت میں نام لے کر شرمندہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہی فیصلے میں یونین کاربائیڈ کی دھوکا دھڑی کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کورٹ کا یہ دعوی پوری طرح سے جھوٹا ہے کی بھوپال کے متاثرین کو موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت بی دیے گئے معاوضے کی موازنہ میں 6 فیصد زیادہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت سنگین چوٹ لگنے پر متاثر کو کم سے کم 50 ہزار روپے سے ڈھائی لاکھ کا معاوضہ دینے کے لیے کہاں گیا ہے۔ اور 50 ہزار سے چھ فیصد رقم حاصل کرنے والے گیس متاثرین کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں نے اس بنیادی حقیقت کی ان دیکھی کی ہے۔ یونین کاربائیڈ کے زہریلے کچری سے بھوپال میں زمینی آلودگی جس میں پینے کا پانی آلودہ ہوا ہے اور جس کا 1984 گیس حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس بات کو بھی کورٹ میں نظر انداز کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Honorary Lecture in Bhopal بھوپال میں اردو اکاڈمی کی جانب سے تقسیم انعامات تقریب کا نعقاد
رچنا ڈینگرا نے مزید بتایا کی یونین کاربائیڈ کے ذریعے گیس حادثہ سے پہلے اور بعد میں بھی ہزاروں ٹن زہریلی کچری کو بغیر حفاظتی انتظامات کے کارخانے کے اندر اور باہر نکالا گیا جس کی وجہ سے آج بھی کارخانے کے آس پاس زمینی پانی آلودہ آرہا ہے۔ ساتھ ہی ان کے ذریعے کارخانے کی زمین کو اس کی اصل حالت میں لوٹانے کی شرکت کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔اس زمین کو یونین کاربائیڈ کارخانے پٹٹے پر لیا تھا۔