بھوپال: بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ممبران اسمبلی سے کام کا منصوبہ تیار کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ممبر آف پارلیمنٹ اپنا ورک پلان تیار کرتے ہیں اور ایم پی کو دیتے ہیں۔ اسی طرح ایم ایل اے ایز کو بھی اپنا پروگرام تیار کر کے کام کرنا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ شیوراج نے یہ بھی اعلان کیا کہ اب بیٹیوں کی طرح میرٹ میں آنے والے بیٹوں کو ای اسکوٹی دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ یہ کرناٹک - پھر ناٹک کیا ہے؟ یہاں ہم بڑے دھوم دھام سے جیت کا ریکارڈ بنائیں گے۔ ان کے پاس (کانگریس کے پاس ) کیا ہے، ہمارے پاس نریندر مودی ہیں۔ دن رات محنت کرنے والے کارکنان ہیں۔ کانگریس کہیں سے بھی ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ میری ترکش میں اب بھی بہت سے تیر ہیں۔
شیوراج سنگھ نے کہا کہ کرناٹک میں کانگریس کی حکومت شروع ہونے سے پہلے ہی پی ایف آئی جیسی ملک دشمن طاقت سر اٹھانے بھی لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک دشمن طاقتوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ اب حزب التحریر کے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جے ایم بی کا نیٹ ورک تباہ کر دیا گیا ہے۔ سیمی کے ڈاکوؤں کا خاتمہ 2003 میں ہی کر دیا تھا۔ ہم نے نکسلیوں کو مارا ہے۔ کوئی اور حکومت ہوتی تو سوچو، کیا ہوتا؟ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری قیادت مثالی ہے جس نے ملک اور ریاست میں تاریخ رقم کی ہے۔ ہمیں اپنی قیادت پر فخر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے دنیا میں اپنا مقام بنایا ہے۔ وہیں ہماری محنت اور حساسیت سے عوام کا احتجاج کیا ہے۔ پہلے کی حکومت روٹی، کپڑا اور مکان کی باتیں کرتی تھی۔ مودی جیسی حکومت نے ہر غریب کا معیار زندگی بلند کیا ہے۔ وزیر اعظم کی حکومت نے ہر غریب کو چھت دی ہے، کوئی بھوکا نہ سوئے، اسی لیے نریندر مودی حکومت ہر غریب کو پانچ کلو علاج دے رہی ہے۔ ہر غریب کا پانچ لاکھ روپے تک کا مفت علاج ہو رہا ہے۔
دوسری طرف ہم ریاست مدھیہ پردیش کو ترقی اور سنہری مستقبل کی طرف لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کانگریس کے خون میں شامل ہے۔ دھوکا اور فریب کی سیاست کرنے والے ریاست کو پستی میں دھکیل کر بنٹادھار کرنے والی کانگریس کے دگ وجے سنگھ جیسے لیڈر آج پھر جھوٹ پروس رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش میں آٹھ ماہ بعد اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ جس کے مدنظر بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی کمر کس لی ہے۔ اور لگاتار لوگوں کے بیچ جا کر آنے والے انتخابات میں خود کو مضبوط بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔