بھوپال: مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کے درمیان زبانی جنگ جاری ہے، اسی بیچ آج سابق وزیر اعلی کمل ناتھ سے سوال کیا کہ انہوں نے اپنی 15 ماہ کی حکومت کے دوران انتہائی پسماندہ ذاتوں کی خواتین کو دی جانے والی تغذیہ بخش خوراک کی رقم کیوں بند کر دی؟ وزیر اعلیٰ چوہان نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ کانگریس کی پرومسری نوٹ کمیٹی کی میٹنگ کل دوبارہ منعقد ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی وعدہ نامہ نہیں ہے، یہ ایک بار پھر ’مہا جھوٹ پتر‘ بن رہا ہے۔ سابقہ وعدے پورے نہیں کیے، ایک بار پھر جھوٹ کا خط بنا رہے ہیں۔ عوام اب کانگریس کے ان خطوط پر بھروسہ نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کی نکتہ چینی
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی عوامی فلاحی اسکیموں میں سے ایک جو کہ 2018 تک چل رہی تھی، وہ بھریا، سہریا اور بیگا قبائل کی خواتین کو ایک ہزار روپے کی رقم دینے کی تھی۔ یہ رقم اس لیے دی گئی تھی تاکہ وہ خواتین ضروری غذائی اشیاء اور دیگر گھریلو اشیاء گھر لا سکیں۔ کمل ناتھ حکومت نے 15 مہینوں میں انتہائی پسماندہ قبائل کی خواتین کو یہ ایک ہزار روپے نہیں دیے۔ جب بی جے پی کی حکومت بنی تو یہ رقم دوبارہ دی جانے لگی۔ شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے ان خواتین کو دی جانے والی رقم کیوں روکی، وہ اس کا جواب چاہتے ہیں۔ اس سے قبل کمل ناتھ نے شیوراج کے سوال پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں عوام چوہان کو اقتدار سے بے دخل کریں گے اور سوال اٹھانے کا پورا موقع دیں گے۔ انہیں مستقبل کے لیے سوالات کو محفوظ کرنا چاہیے۔
یو این آئی