ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے حوالے مدھیہ پردیش کے ضلع اندور کے چندن کھیڑی گاؤں میں مخصوص ہندو تنظیم کی طرف سے جن جاگرن بھگوا ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔
کشیدگی کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں پولیس فورس اور انتظامیہ کی افسران موقع پر پہنچے۔
حالات کی سنگینی کے پیش نظر اندور کے کلکٹر منیش سنگھ، ڈی آئی جی ہری نارائن چاری مشر بھاری پولیس فورس کے ساتھ موقع پر پہنچے اور حالات کو پُرامن کرانے کی کوشش کی۔
حالات کے پیش نظر علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ علاقے کے ایس ڈی او پی کو برخاست کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 27 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مزید گرفتاریاں ہو سکتی ہیں۔
منگل کی صبح سے شام سات بجے تک جاری رہی اس کشیدگی کے دوران کئی بار پتھراؤ کے واقعات پیش آئے۔ شرپسندوں نے مخصوص طبقے پر کئی بار حملہ کرنے کی کوشش کی۔
وہیں، ریلی نکالنے والی تنظیم کے ذمہ داروں کا الزام ہے کہ جان جاگرن بھگوا ریلی کے دوران کچھ گاڑیاں پیچھے رہ گئیں۔ اس موقع کا فائدہ اٹھا کر کچھ لوگوں نے ان پر پتھراؤ کرنا شروع کر دیا۔
تنظیم کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گوتم پورہ پولیس کو اس ریلی کی اطلاع دے دی گئی تھی۔ پولیس نے موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فورس بھی تعینات کی تھی۔
کلکٹر منیش سنگھ نے کہا کہ معاملے کی سنجیدگی سے جانچ کی جا رہی ہے۔ ہندو تنظیم کے لوگوں نے ریلی سے قبل اجازت لی تھی لیکن کچھ لوگوں کی طرف سے یہ کشیدگی پیدا کی گئی ہے جس کی جانچ کروائی جا رہی ہے۔
اس دوران سابق ایم ایل اے منوج پٹیل بھی موقع پر پہنچے اور افسران سے بات چیت کی۔ اس موقع پر پولیس نے بھیڑ کو قابو کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔
چندن کھیڑی گاؤں میں کشیدگی کے بعد دیپال پور اسمبلی حلقے کے چاروں شہر دیپال پور، گوتم پور، بیٹما اور ہاتود مکمل طور پر بند رہے۔
مزید پڑھیں:
'لوجہاد کے بجائے روزگار کے لیے قانون بنایا جائے'
سابق ایم ایل اے منوج پٹیل نے کہا کہ جو معاملہ چندن کھیڑی گاؤں میں پیش آیا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے معاملے کی شفاف جانچ اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔