ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کو جھیلوں اور تالابوں کے شہر کے ساتھ نوابوں کے شہر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس شہر کو فروغ دینے میں نوابوں کا بڑا حصہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں بہت سی تاریخی عمارت موجود ہیں، جس میں بھوپال کی تاریخی عیدگاہ بھی شامل ہے۔
اس عیدگاہ کو بھوپال کی خاتون نواب شاہجہاں بیگم نے 1868 میں تعمیری کام شروع کیا تھا، جو 1901 تک چلا اور عید گاہ کا کام 1975 میں مکمل ہوا۔
اس عید گاہ میں ایک وقت میں ایک لاکھ لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں، لیکن ایشیا کی سب سے بڑی تاریخی عیدگاہ حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں:
مسلم شخص نے ہنومان مندر کی تعمیر کے لیے زمین عطیہ کی
جس کے لیے جمیعۃ علماء مدھیہ پردیش مطالبہ کر رہی تھی کی عید گاہ جو دن بدن خستہ حال ہو رہی ہے اس کو درست کیا جائے۔ بار بار کے مطالبات کے بعد اب وقف بورڈ نے عیدگاہ کیلئے 15 لاکھ کی رقم دے کر عید گاہ کو درست کرنے کا کام شروع کر دیا ہے، پر ابھی بھی عید گاہ اور اس کے آس پاس کی زمین اور عید گاہ کی پارکنگ بد حال ہے اور اب دیکھنا ہے کہ حکومت ان سب کاموں پر کب غور کرتی ہے؟