اس پروگرام میں شاعر نور محمد یاس کے فن و شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی گئی اور ان کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سب رس اکیڈمی کی جانب سے ان کا آغاز کیا گیا اور سپاس نامہ پیش کیا گیا-
اس موقعے پر معروف ادیب ضیا فاروقی نے سپاسنامہ پڑھتے ہوئے کہا کہ نور محمدی نے بحر سخن کی غواصی سے گوہر آب دار جمع کیے ہیں اس کی قدر قیمت آج بھی بہت ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ آنے والے زمانے میں ان کی قدر و قیمت میں مزید اضافہ ہوگا-
اس موقع پر اکیڈمی کی سرپرست ڈاکٹر نصرت مہدی نے شخصیت اور پروگرام کے اعزاز و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے درمیان کچھ شاعری ایسے ہے جو اپنے کلام میں بلا کی تاثیر رکھتے ہیں اور بہت منفرد انداز میں شاعری کرتے ہیں لیکن حالات کے تقاضوں اور بے رحمی و سنگدلی کے باعث عوام سے خود کو دور ہی رکھنا پسند کرتے ہیں'-
انھوں نے کہا 'ہم ایسے شاعروں کو لوگوں کے سامنے لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی اپنا جوہر دکھا سکے'۔