اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے صناعتی شہر اندور میں عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر راحت اندوری کے 74ویں یوم ولادت کے موقعے پر راحت فاؤنڈیشن نے کل ہند مشاعرہ منعقد کیا جس میں ملک بھر کے شعراء کرام نے اپنے کلام پیش کیے۔ یکم جنوری عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر راحت اندوری کے 74 ویں یوم ولادت کا دن تھا۔ اس موقعے پر مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں راحت فاؤنڈیشن نے کل ہند مشاعرہ منعقد کیا جس میں ملک کے کئی بڑے شعراء کرام نے شرکت کی اور کلام پیش کیے۔
مشاعرے کی صدارت فہمی بدایونی نے کی اور نظامات کی ذمہ داری ڈاکٹر مہتاب عالم نے مکمل کی۔ دیر رات تک چلے اس مشاعرے میں کثیر تعداد میں سامعین موجود رہے اور داد و تحسین سے صدائے بلند ہوتی رہیں۔ واضح ہو کہ مشاعرے کا آغاز امن اشہر نے خوبصورت گیت پیش کر کے کیا جس کے بعد شاعر ستلج راحت نے خوبصورت شاعری پیش کرتے ہوئے مشاعرے کو آگے بڑھایا۔ بعد ازاں حنیف اندوری، ندیم شاد، شارق کیفی، ڈاکٹر مہتاب عالم، اقبال اشہر اور آخری میں مشاعرہ صدر فہمی بدایونی نے خوبصورت کلام سے لوگوں کو دادو تحسین دینے پر مجبور کر دیا۔
تھکان پیروں میں گرد و غبار مجھ پر ہے
میں چل رہا ہوں کہ تیرو مدار مجھ پر ہے
مری نظر کو نظر سے نظر نہیں آتا
تیری نظر میرے پروردگار مجھ پر ہے
ستلج راحت
پرچم سفید لے کے بھٹکتا ہوں در بدر
میں امن چاہتا ہوں مجھے مار دیجیے
ہر سمت لاشیں دیکھ کے سناٹے میں ہیں سب
میں چیخنے لگا ہوں مجھے مار دیجیے
حنیف اندوری
یہ بھی پڑھیں:
- لامحدود پروازِ تخیل کے شاعر راحت اندوری کے یومِ پیدائش پر خاص
- اندور: راحت اندوری کی یاد میں آج مشاعرہ
ہوا بھی عشق تو ہم کو بہت خوشگوار والا
اسے کچھ روز والا ہے ہمیں ایک بار والا
بہت چھوٹا تھا میں تب سے دکاں پر بیٹھتا ہوں
سو گھر میں بھی رویہ ہے وہی بازار والا
ہمارا کام تو بس صرف خبریں بیچنا ہے
کہاں اخبار پڑھتا ہے کوئی اخبار والا
شارق كیفی
چہرہ پڑھ لینے سے کُھلتا نہیں دل کا سوال
ایک ناول میں کئی باب ہوا کرتے ہیں
ڈاکٹر مہتاب عالم