بھوپال: مدھیہ پردیش كا ضلع دھار بلاک پرنٹنگ كی وجہ سے بھی مشہور ہے ۔اس سلسلے میں بلاک پرنٹنگ سے واقف فاروق عمر کھتری نے بتایا کی اگر ہم کپڑوں پر پرنٹنگ کی بات کریں تو اس کی تاریخ ایک ہزار سال پرانی ہے جسے ہم بلاک پرنٹنگ بھی کہتے ہیں۔ اس کی ایجاد سندھ علاقے سے ہوئی ہے اور وہاں سے نکل کر پورے بھارت میں پھیلی، لیکن 1960 میں سنتھٹیک کا دور آیا اور رنگین و مضبوط کپڑے مشینوں کے ذریعے تیار کئے جانے لگے، لوگ اس كی طرف دوڑ پڑے اور پرانی چیزوں کو چھوڑ دیا۔ پھر بلاک پرنٹنگ کا کام بند ہو گیا، لیکن ضلع دھار میں تحصیل باغ سے سلیمان کھتری نے اس کام کو زندہ رکھا ہے۔ سلیمان کھتری نے اس کام میں بہت کچھ نیا کرنے کی کوشش کی اور اس میں کامیاب بھی ہوئے۔ اس سے انہیں بلاک پرنٹ کا بانی بھی کہا جانے لگا اور انہیں بلاک پرنٹنگ کا خطاب دیا گیا۔natural colour bag printing business in madhya pradesh
واضح رہے گی سلیمان کھتری کو جب اس بات کا اندیشہ ہوا کہ یہ بلاک پرنٹنگ ختم ہو رہی ہے تو انہوں نے اپنے خاندان والوں کو یہ کام سکھایا اور یہی وجہ ہے کہ یہ بلاک پرنٹ ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی اپنی پہچان بنا چکی ہے۔ بلاک پرنٹ میں خاص بات یہ ہے کہ یہ لوگ اس پرنٹنگ میں قدرتی رنگوں کا استعمال کرتے ہیں جو وہ خود تیار کرتے ہیں۔ اس میں رنگوں کو بنانے میں لوہے کا زنگ, فٹکری, آل کی جڑ, دھوڑی کے پھول, املی کے بیج, ارنڈی کا تیل, سن چورا اور بکری کی مینگنی جیسی چیزوں کا استعمال کر رنگ بنائے جاتے ہیں۔اس سے دو کالا اور ایک لال رنگ بنتا ہے اور کسی سے کپڑوں پر چھاپے مارے جاتے ہیں.
غور طلب کہ یہ صرف اور صرف بلاک پرنٹنگ والوں کو ہی آتا ہے۔ عمر فاروق کھتری چاہتے ہیں کہ آنے والی نسل اپنی پڑھائی لکھائی کے ساتھ اس ہنر کو بھی سیکھے کیونکہ یہ ہنر جو کہ پھر سے ختم ہو سکتا ہے اسے بچایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے مدھیہ پردیش میں چار ہزار ایسے اہل خالہ ہے جو اس کام کو بخوبی کركے اپنا پیٹ پال رہے ہیں۔عمر فاروق کھتری کہا ہے کہ اگر ہماری کوششوں کے ساتھ حکومت بھی تعاون کرے گی تو باغ پرنٹنگ کے ہنر کو اور بھی آگے لے کر جایا جا سکتا ہے-