مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام بھوپال میں قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ بھوپال اسٹیٹ میوزیم میں اردو زبان پر دیگر زبانوں کے اثرات کے عنوان سے منعقدہ قومی سیمینار میں ملک کے ممتاز ادیبوں نے شرکت کی اور اردو زبان پر دیگر زبانوں کے اثرات ولسانی وباہمی تعلق پر اپنے مقالے پیش کیے۔
آج کے سیمینار میں مقالہ نگاروں نے کہا کہ اردو ہندوستان میں پیدا ہونے والی ایک اہم زبان ہے۔ یہ زبان صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے ایک بڑے حصے میں رابطے کی بڑی زبان تصور کی جاتی ہے۔ اردو زبان کی خوبی یہ ہے کہ یہ نہ صرف ہندوستان کی مختلف زبانوں کو اپنے اندر سمیٹے رکھتی ہے بلکہ اس میں دنیا کی زبانوں کے الفاظ کو اس خوبی کے ساتھ جذب کرنے کی صلاحیت ہے کہ پڑھنے کے بعد اندازہ ہی نہیں ہوتا ہے وہ کسی دوسری زبان کے الفاظ کو پڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دانشوروں کا ماننا ہے کہ اردو اور ہندی کو ملک کی علاقائی زبان تصور کرنا، سب سے بڑی غلطی ہے بلکہ دونوں زبانیں ملک گیر شہرت کی حامل ہے۔
منعقدہ سیمینار میں مقالہ نگاروں نے جہاں اردو زبان پر دیگر زبانوں کے اثرات کو پیش کیا، وہیں لسانی باہمی تعلق کے حوالے سے ترجمہ کی اہمیت و افادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: پیگاسس پر ہماری بات درست ثابت ہوئی: راہل گاندھی
ایک روزہ سیمینار میں مقالہ نگاروں نے مختلف زبانوں کے بہترین ادب کو جہاں ترجمہ کے ذریعہ اردو میں پیش کرنے پر زور دیا۔ وہیں دیگر زبانوں کے شاہکار ادب کو ترجمہ کے ذریعہ اردو میں بھی منتقل کرنے پر زور دیا گیا۔
مقالہ نگاروں نے مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے اردو زبان پر دیگر زبانوں کے اثرات کے حوالے سے منعقد کیے گئے قومی سیمینار کو وقت وقت کی ضرورت سے تعبیر کیا۔