مندسور: ریاست مدھیہ پردیش کے مندسور میں ایک مسلم لڑکی کو ایک غیر مسلم نوجوان سے محبت ہوگئی، دونوں شادی کے لیے تیار ہوگئے۔ لیکن دونوں کے مذہب الگ تھے۔ لڑکی مسلمان تھی اور نوجوان مذہب کے اعتبار سے ہندو۔ لڑکی نے سناتن دھرم اپنا کر نوجوان سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ نازنین نینسی بن گئی اور دیپک کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئی۔ گزشتہ چند دنوں میں مندسور میں مذہب تبدیل کرکے شادی کرنے کا یہ تیسرا معاملہ سامنے آیا ہے۔
گونا کی رہنے والی نازنین بانو کی سوشل میڈیا کے ذریعے گونا ضلع کے کُمبھراج کے رہنے والے دیپک گوسوامی سے ملاقات ہوئی تھی۔ اس کے بعد دونوں میں فون پر ہی دوستی ہو گئی۔ یہ دوستی محبت میں بدل گئی۔ دونوں شادی کے لیے تیار ہو گئے۔ اس دوران مختلف مذاہب کی وجہ سے گھر والے رشتہ کے لیے تیار نہیں تھے۔ دونوں جمعرات کی شام مندسور پہنچے، جہاں لڑکی نے گایتری مندر میں مذہب تبدیل کر لیا۔ Muslim woman Embraces Hindu Dharma to Marry Hindu Man
مذہبی رہنما منی موہن چیتنیا کی موجودگی میں نازنین کا مذہب ویدک رسم و رواج کے مطابق تبدیل کیا گیا۔ دونوں نے مذہبی رہنما کی موجودگی میں شادی کی۔ اس کے بعد منی موہن چیتنیا نے نازنین کو نیا نام نینسی گوسوامی دیا۔ دونوں نے گایتری مندر میں 7 پھیرے بھی لیے۔ محبت کی وجہ سے مندسور میں 6 مہینے میں مذہب کی تبدیلی کا یہ تیسرا معاملہ ہے۔ تاہم اس سے قبل مذہب کی تبدیلی کے مزید 2 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ Muslim woman Embraces Hindu Dharma to Marry Hindu Man
مذہب تبدیل کرنے کے معاملے میں پہلے ہی مذہب تبدیل کرچکے چیتنیا سنگھ راجپوت نے ان دونوں کا مذہب تبدیل کرایا۔ اس سے قبل انہوں نے قانونی کارروائی بھی مکمل کی۔ شادی کے بعد لڑکی نینسی نے اپنی حفاظت کی استدعا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب کی وجہ سے انہیں مسلم کمیونٹی کے لوگوں سے خطرہ ہے۔ اپنے گاؤں کُمبھراج جانے کا خوف بھی اسے پریشان کر رہا ہے۔ اس لیے اس نے مدھیہ پردیش پولیس سے سیکورٹی کی درخواست کی ہے۔