پیغمبر اسلام پر نازیبا تبصرہ کرنے والی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق متنازعہ ترجمان نپور شرما کی سپریم کورٹ نے سخت مذمت کی ہے جس کے بعد انہوں نے مقدمے کو ایک جگہ پر منتقل کرنے سے متعلق عرضی واپس لی-سپریم کورٹ نے کہا کہ نپور شرما کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے جہاں ملک کا ماحول خراب ہوا ہے تو وہی ادے پور میں بھی قتل کا واقعہ پیش آیا ہے- Muslim Organizations on Nupur Sharma
آل انڈیا علماء بورڈ کے صدر قاضی سید انس علی کہتے ہیں کہ بھارت کی عوام اور یہاں کے مسلمان بھارت کی عدلیہ پر بھروسہ رکھتے ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں- انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نپور شرما کو معافی مانگنا چاہیے اس کے ساتھ حکومت کو بھی اس پر عمل کرتے ہوئے مذکورہ خاتون کو گرفتار کر سخت سزا دی جائے-
مدھیہ پردیش جمعیت علماء کے صدر محمد ہارون نے کہا کہ بڑی خوش آئین بات ہے کی سپریم کورٹ نے نپور شرما کی درخواست کو رد کیا اور یہ کہا کہ انہوں نے غلطی کی ہے- انہیں ملک سے معافی مانگنا چاہیے - اور ساتھ میں حکومت سےمطالبہ کیا کہ جہاں جہاں نوپور شرما کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے اس پر کاروائی کی جائے- حاجی محمد ہارون نے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف معافی نہیں ہے- کیوں کہ اگر لوگ قتل کر کے معافی مانگے تو اسے معاف نہیں کیا جاسکتا- انہوں نے کہا معافی کے ساتھ ساتھ نپور شرما کی گرفتار کر اس پر سخت کاروائی ہو- 'ہمیں تسلی تب ہو گی جب نپور شرما اور ان جیسے جتنے لوگ ہیں جنہوں نے مذہب اسلام کے علاوہ کسی بھی مذہب کے لوگوں کے بارے میں کچھ کہا ہے تو ان پر سخت کارروائی کی جائے-'