اندور: عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر راحت اندوری یکم جنوری کو پیدا ہوئے۔ آج ان کا 74واں ولادت کا دن ہے۔ راحت اندوری کو دنیا فانی سے گزرے چار برس کا وقت ہو گیا لیکن ان کے مداحوں کے دلوں میں آج بھی وہ زندہ ہیں۔ ان کی یوم پیدائش کے موقع پر راحت فاؤنڈیشن آج شب اندور پریس کلب میں راحت کی بات عنوان سے تقریب منعقد کر رہا ہے جس میں راحت اندوری کی زندگی سے جڑے وہ واقعات جو ان کے مداحوں کو اکثر لطف اندوز اور سوچنے پر مجبور کرتے ہیں، پیش کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی کل ہند مشاعرے کا منعقد ہوگا۔ آج منعقد ہونے والے مشاعرہ میں بدایوں سے فہمی بدایونی، بریلی سے شارخ کیفی، نئی دہلی سے اقبال اشعر، دیوبند سے ڈاکٹر ندیم شاہد، بھوپال سے ڈاکٹر مہتاب عالم، حنیف اندوری اور ستلج راحت شرکت کریں گے۔ راحت اندوری کے مداحوں کی جانب سے ان کے یوم ولادت کے موقع پر سوشل میڈیا پر خراج عقیدت کے ساتھ ہی ان کے اشعار اور زندگی سے جڑے ہوئے کئی قصے سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Rahat Foundation راحت فاؤنڈیشن کی جانب سے اندور میں کل ہند مشاعرہ
راحت اندوری یکم جنوری 1950 کو اندور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد رفعت اللہ قریشی ٹیکسٹائل میں ملازم تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم نطن اسکول چمن باغ اندور میں ہوئی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 1975، میں انہوں نے برکت اللہ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ جس کے بعد بھوج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی حاصل کرنے کے بعد کالج میں بطور استاد اپنی خدمات انجام دی۔ جس کے بعد تقریباً 50 برسوں تک وہ شاعری کی رونق رہے۔ لیکن 2020 میں عالمی وبا کورونا نے ان کو اپنے زد میں لے لیا اور 11 اگست 2020 کو دوپہر کے وقت اندور ہی میں ان کی وفات ہو گئی۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ سمیت دو فرزند اور ایک دختر شامل ہیں۔