بھوپال: مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کو تالابوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ ریاست بھوپال کی بات کی جائے تو اس میں ضلع سیہور اور ودیشہ بھی شامل تھا۔ ان جگہوں پر مسلم نوابوں نے حکمرانی کی تھی۔ جب تک ریاست کا انڈین یونین كے ساتھ انضمام نہیں تھا، اس وقت تک نوابوں اور جاگیرداروں نے بڑی تعداد میں اپنی زمین وقف کیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے 1961 میں مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی تشکیل کی گئی۔ بھوپال سمیت پوری ریاست کی وقف جائیداد کو بورڈ میں شامل کر كے ان کی نگرانی کی جانے لگی۔ MP Govt Cuts The Budget of Waqf Board
اس طرح سے پورے ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں نے اپنے پیروں كو مضبوطی سے جمایا۔ ریاست مدھیہ پردیش میں بھی سیاسی حکومتوں نے اقلیتوں اور ان سے جڑے اداروں کے بجٹ طے کیے۔مدھیہ پردیش وقف بورڈ جہاں سے حکومت کو بہت فائدہ پہنچتا ہے۔اس ادارے کا بجٹ شروع سے ہی اچھا رہا۔ حکومت نے وقف بورڈ کا بجٹ 80 لاکھ کے قریب رکھا۔اس میں دھیرے دھیرے اضافہ ہوا۔ آج وقف بورڈ کا بجٹ ڈھائی کروڑ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Heavy Rain In Madhya Pradesh رتلام کے جاورا میں بارش کا پانی گھروں میں داخل، 45 لوگ کیے گئے ریسکیو
اس بجٹ سے جہاں وقف بورڈ کے ملازمین کی تنخواہ , بورڈ كی دیكھ رکھ اور دیگرکاموں میں استعمال کیاجاتارہا ہے۔لیكن كچھ عرصے سے حکومت نے بورڈ کو تشکیل دی۔حكومت كی جانب سے وقف بورڈ عدم توجہی كاشكارہوتارہا۔ جب نئے سی ای او سید شاکر علی جعفری کے رہتے وقف املاک سے چندہ سے ایک کروڑ روپے كی رقم جمع ہوئی۔ حکومت نے مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے بجٹ كو ڈھائی کروڑ سے ایک کروڑ کرنے كا فیصلہ كیا۔ حكومت نے مشورہ دیاكہ چندے كی رقم سے وقف بورڈ اپنا کام چلائے۔ پہلے ہی ریاست مدھیہ پردیش کے اقلیتی اداروں کی حالت خراب ہے۔ اداروں میں كوئی انتظامیہ كمیٹی نہیں ہے۔ بورڈ کی تشکیل بھی عمل میں نہیں آئی ہے۔