ETV Bharat / state

Makkah Madina Rubat Case : مکہ مدینہ کی رباط پر بھوپال نواب خاندان کے تین لوگوں نے دعوی پیش کیا - کیس مکہ مدینہ کی کورٹ حیت الاوقاف میں زیر سماعت

اس بار بھی ریاست مدھیہ پردیش کے عازمین حج کو مکہ مدینہ میں نوابوں کے ذریعہ بنائی گئی رباطوں سے محروم رہنا پڑ سکتا ہے، مکہ مدینہ رباطوں پر شاہی خاندان کے تین لوگوں نے دعوی پیش کیا .مکہ مدینہ کی حیت الاوقاف کورٹ میں معاملہ زیر سماعت ہےMakkah Madina Rubat Case

مکہ مدینہ کی رباط پر بھوپال نواب خاندان کے تین لوگوں نے دعوی پیش کیا
مکہ مدینہ کی رباط پر بھوپال نواب خاندان کے تین لوگوں نے دعوی پیش کیا
author img

By

Published : Feb 24, 2023, 8:06 PM IST

مکہ مدینہ کی رباط پر بھوپال نواب خاندان کے تین لوگوں نے دعوی پیش کیا

بھوپال : پورے ملک ہندوستان میں امسال حج 2023 کی حج پالیسی کو نافذ کرنے میں مرکزی حکومت کے ذریعہ بڑی تاخیر کی گئی۔ لمبی تاخیر کے بعد 10 فروری سے حج 2023 آن لائن حج درخواست فارم جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا جو کہ 10 مارچ تک جاری رہے گا۔

حج درخواست فارم جمع کرنے میں جہاں عازمین کو سرور کی چلتے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو وہی اس بار مکہ مدینہ میں 2019 سے بند رباط اس بار نہ ملنے کے آثار نظر آ رہے۔

دراصل مکہ مدینہ کی رباط 2019 سے اس لئے بند کر دی گئی کیونکہ رباط کے دعوے کو لے کر شاہی خاندان کے تین لوگوں نے اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ اس کا کیس مکہ مدینہ کی کورٹ حیت الاوقاف میں زیر سماعت ہے۔ مکہ مدینہ کی رباط پر بھوپال نواب خاندان کے تین لوگوں نے دعوی پیش کیا ہے جس میں بھوپال سے نواب پٹودی کی بیٹی ضبا علی پٹودی خان، بھوپال سے پاکستان گئی عابدہ سلطان کے پوتے اور حیدرآباد کے نواب خاندان جو بھوپال نواب خاندان کے رشتہ دار ہیں نے دعوی پیش کیا ہے۔

وہی مکہ مدینہ کی رباط کورونا کی وجہ سے عازمین کا حج پر نہ جانے کی وجہ سے پچھلے دو سالوں سے بند رکھی گئی تھی چونکہ اس سال حالات سازگار ہے اور حج پر جانے کی خواہش مند لوگ حج درخواست فارم جمع کرنے میں مصروف ہے لیکن وہی مکہ مدینہ میں رباط نہ ملنے کی خبر سوشل میڈیا پر چلنے سے تشویش میں ہیں۔ جب ہم نے مکہ مدینہ میں موجود رباط کے تعلق سے شاہی اوقاف کے ذمہ دار آعظم ترمذی سے مکہ مدینہ کی رباطوں پر بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس باہر حلکی حج درخواست فارم جمع کرنے میں تاخیر ہوئی اور ساتھ ہی مکہ اور مدینہ کی رباطوں کے لئے بھی فارم جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

آعظم ترمذی نے بتایا کہ مدینہ کی کورٹ میں ہمارا رباطوں کو لے کر کیس چل رہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ جلد سے جلد ہمارے حق میں فیصلہ آئے گا۔اس طرح سے ریاست میں مکہ اور مدینہ کی رباطوں کو لے کر سوشل میڈیا پر خبریں لگاتار وائرل ہو رہی ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی خبروں سے گمراہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا۔ وہ ہمارے حق میں آئے گا جو کہ مکہ اور مدینہ میں بھوپال نوابوں کے ذریعہ بنائی گئی رباطتیں واقف کی منشا کے مطابق درج کی گئی ہے۔واقف کی منشا تھی کہ حج اور عمرہ کرنے والے ریاست کے لوگ ان رباطوں میں قیام کرے۔

انہوں نے کہا کچھ معاملات کو لے کر کس کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ہمارے وکلا حضرات پیروی کر رہے ہیں اور یہ مانا جارہا ہے کی واقف کی منشا کو ہی اول مانا گیا ہے۔ اس لئے فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔ ہمارے ریاست کے عازمین حضرات کے لئے مکہ مدینہ رباطوں میں اس بار بہتر انتظام کر ان کا قیام کروایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Sympathy Foundation ضرورت مند اور غریب طبقے کے لئے روزگار کے وسائل کی فراہمی
واضح رہے کہ 2019 سے بند مکہ مدینہ کی رباطوں کو لے کر لگاتار سوشل میڈیا پر گمراہ کل خبریں چلائی جا رہی ہے جس میں یہ لگاتار پیش کیا جا رہا ہے کہ امسال ہونے والے حج میں بھوپال، رائسین اور سیہور ضلع کے عازمین حج حضرات کو رباط نہ ملنے کی وجہ سے حج کے اخراجات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ جس سے ان تین اضلاع کے درخواست گزاروں میں بےچینی نظر آرہی ہیں۔

مکہ مدینہ کی رباط پر بھوپال نواب خاندان کے تین لوگوں نے دعوی پیش کیا

بھوپال : پورے ملک ہندوستان میں امسال حج 2023 کی حج پالیسی کو نافذ کرنے میں مرکزی حکومت کے ذریعہ بڑی تاخیر کی گئی۔ لمبی تاخیر کے بعد 10 فروری سے حج 2023 آن لائن حج درخواست فارم جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا جو کہ 10 مارچ تک جاری رہے گا۔

حج درخواست فارم جمع کرنے میں جہاں عازمین کو سرور کی چلتے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو وہی اس بار مکہ مدینہ میں 2019 سے بند رباط اس بار نہ ملنے کے آثار نظر آ رہے۔

دراصل مکہ مدینہ کی رباط 2019 سے اس لئے بند کر دی گئی کیونکہ رباط کے دعوے کو لے کر شاہی خاندان کے تین لوگوں نے اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ اس کا کیس مکہ مدینہ کی کورٹ حیت الاوقاف میں زیر سماعت ہے۔ مکہ مدینہ کی رباط پر بھوپال نواب خاندان کے تین لوگوں نے دعوی پیش کیا ہے جس میں بھوپال سے نواب پٹودی کی بیٹی ضبا علی پٹودی خان، بھوپال سے پاکستان گئی عابدہ سلطان کے پوتے اور حیدرآباد کے نواب خاندان جو بھوپال نواب خاندان کے رشتہ دار ہیں نے دعوی پیش کیا ہے۔

وہی مکہ مدینہ کی رباط کورونا کی وجہ سے عازمین کا حج پر نہ جانے کی وجہ سے پچھلے دو سالوں سے بند رکھی گئی تھی چونکہ اس سال حالات سازگار ہے اور حج پر جانے کی خواہش مند لوگ حج درخواست فارم جمع کرنے میں مصروف ہے لیکن وہی مکہ مدینہ میں رباط نہ ملنے کی خبر سوشل میڈیا پر چلنے سے تشویش میں ہیں۔ جب ہم نے مکہ مدینہ میں موجود رباط کے تعلق سے شاہی اوقاف کے ذمہ دار آعظم ترمذی سے مکہ مدینہ کی رباطوں پر بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس باہر حلکی حج درخواست فارم جمع کرنے میں تاخیر ہوئی اور ساتھ ہی مکہ اور مدینہ کی رباطوں کے لئے بھی فارم جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

آعظم ترمذی نے بتایا کہ مدینہ کی کورٹ میں ہمارا رباطوں کو لے کر کیس چل رہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ جلد سے جلد ہمارے حق میں فیصلہ آئے گا۔اس طرح سے ریاست میں مکہ اور مدینہ کی رباطوں کو لے کر سوشل میڈیا پر خبریں لگاتار وائرل ہو رہی ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی خبروں سے گمراہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا۔ وہ ہمارے حق میں آئے گا جو کہ مکہ اور مدینہ میں بھوپال نوابوں کے ذریعہ بنائی گئی رباطتیں واقف کی منشا کے مطابق درج کی گئی ہے۔واقف کی منشا تھی کہ حج اور عمرہ کرنے والے ریاست کے لوگ ان رباطوں میں قیام کرے۔

انہوں نے کہا کچھ معاملات کو لے کر کس کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ہمارے وکلا حضرات پیروی کر رہے ہیں اور یہ مانا جارہا ہے کی واقف کی منشا کو ہی اول مانا گیا ہے۔ اس لئے فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔ ہمارے ریاست کے عازمین حضرات کے لئے مکہ مدینہ رباطوں میں اس بار بہتر انتظام کر ان کا قیام کروایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Sympathy Foundation ضرورت مند اور غریب طبقے کے لئے روزگار کے وسائل کی فراہمی
واضح رہے کہ 2019 سے بند مکہ مدینہ کی رباطوں کو لے کر لگاتار سوشل میڈیا پر گمراہ کل خبریں چلائی جا رہی ہے جس میں یہ لگاتار پیش کیا جا رہا ہے کہ امسال ہونے والے حج میں بھوپال، رائسین اور سیہور ضلع کے عازمین حج حضرات کو رباط نہ ملنے کی وجہ سے حج کے اخراجات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ جس سے ان تین اضلاع کے درخواست گزاروں میں بےچینی نظر آرہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.