بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش وقف بورڈ میں وقف بورڈ کی جائیداد پر ناجائز تجاوزات یعنی قبضہ جائز کے خلاف کارروائی گذشتہ 4 سال سے بند تھی۔ پچھلے4 برسوں میں کسی سی ای او نے سیکشن 54 کے تحت کاروائی نہیں کی۔ الزام ہے کہ سیکشن 54 کے عملے نے بھی بلواسطہ اور بلاواسطہ تجاوزات کرنے والوں کی مدد کر کے بھاری منافع کمایا۔
مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر صنور پٹیل نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا۔ انہوں نے سی ای او کو سیکشن 54 کے تحت کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا جس کے بعد 150 سے زائد افراد کی سماعت ہوئی ۔گزشتہ 4 سال سے یہاں دفعہ 54 کی کارروائی نہیں ہو رہی تھی اور ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں۔ حیران کن پہلو یہ ہے کہ جو لوگ وقف کے تجاوز کرنے والے ہیں۔
انہیں مسلسل ریلیف مل رہا تھا اور انہیں آکسیجن دینے کا کام مبینہ طور پر سیکشن 54 کے کچھ ملازمین کر رہے تھے، یہی نہیں گزشتہ 4 سالوں سے رہنے والے سی ای او انہیں الجھاتے جاتے رہے کی آپ سیکشن 54 کی کارروائی نہ سنیں۔ کیوں کی حالات ٹھیک نہیں، ہاں دوسری طرف تجاویزات کرنے والے ان کی مدد کر رہے تھے کہ تم تجاویزات کرتے رہو ہم بیٹھے ہیں۔
اس کے نتیجے میں سینکڑوں مقدمات جمع ہوگئے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد 900 سے زیادہ ہے جن میں اندور، جبلپور، ریوا، ودیشہ بھوپال کے بڑے مقامات زیرالتوا رہ گئے، چیئرمین نے حکم دیا کے سی ای او عدالتی امور کے تحت حاصل اختیارات کے تحت سنوائی شروع کریں۔ وقف بورڈ کے سی ای او کو سیکشن 54 کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:MP Hijab Controversy ہندو لڑکیوں کی اسکارف میں تصاویر آویزاں کرنے پر ہندوتوا تنظیمیں بر ہم
اسی سلسلے میں اب روزہ سماعت ہورہی ہے اور نوٹس جاری ہورہے ہیں۔ اس معاملے میں سب سے برا حال اوقاف عامہ کا سامنے آنا بتایا جا رہا ہے۔ جس میں سابق کمیٹی اور بعض عہدے داران نے اپنی سطح سے بڑا کرپشن کیا جس کی کڑیاں دن بہ دن کھلتی جا رہی ہیں۔ ہزاروں کروڑوں کی املاک کو چونا لگایا گیا ہے اور اپنی سطح سے من مانے قوانین بنائے گئے ہیں اور حکومت کو جانکاری دی گئی ہے اور بعد ریکارڈ بھی غائب کردیا گیا۔