بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے اپنی وقف املاک کے تحفظ کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ریاست کی پوری وقف املاک کے سروے کرنے کی بات کی ہے۔ جب ہم نے اس تعلق سے وقف بورڈ کے چیئرمین صنور پٹیل سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ جب نیا بورڈ تشکیل دیا گیا۔ہم نے اس کی کمان سنبھالی تو ہمارے پاس لگاتار وقف املاک کے خرد برد ہونے ان پر ناجائز قبضہ اور عدالتی کاروائیاں کی شکایت لگاتار مل رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کو بھی اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ وقف بورڈ میں کتنی پراپرٹی درج ہے، کن زمینوں پر قبضے ہیں۔کہاں کہاں عدالتی کاروائیاں ہو رہی ہے۔ انہی سب حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے وقف بورڈ نے بورڈ کے افسران کو ہدایت دی اور سروے کا کام کروایا۔انہوں نے جو رپورٹ پیش کی تو پتہ چلا کہ سالوں سال سے وقف املاک کا ویریفیکیشن نہیں ہو، آرڈیٹ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کا کوئی سروے کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع وقف کمیٹیاں جو معلومات وقف بورڈ میں آ کے جمع کرواتی ہے وہی وقف بورڈ میں درج کیا جاتا ہے۔ اس لیے مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے طے کیا ہے کہ ہماری ساری وقف املاک کا ویریفیکیشن ہو، ان کا سروے اور آرڈیٹ بھی ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی ہم اس بات کی بھی معلومات رکھیں گے کہ ریاست میں جہاں پر بھی وقف املاک ہے وہ کس شکل میں موجود ہے دکان، مکان، گوڈاؤن یا صرف زمین اور یہ سب چیزیں ویریفیکیشن میں سامنے آ جائے گی۔ وقف بورڈ نے یہ اب طے کیا ہے کہ ہفتے میں تین دن یعنی پیر، منگل اور بدھ کو سبھی ڈویژنل افسر، آرڈیٹ اور سروے کرنے والے بھوپال میں موجود رہیں گے اور باقی کے دن اپنے اپنے علاقوں میں رہے گے۔
یہ بھی پڑھیں:Muslim Vikas Pareshd کانگریس کی جانب سے مسلمانوں کو زیادہ ٹکٹ نہیں دینے پر مسلم وکاس پریشد ناراض
ان کا کہنا ہے کہ جب بورڈ کے ذریعے طے کی گئی ان چیزوں پر کام کیا گیا تو کئی بدعنوانیہ بھی سامنے آئی جس میں جہاں ہمیں زمین نظر آرہی ہے وہاں پر بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کر لی گئی ہے۔ اور جب ان سے اس کے بارے میں معلومات لی گئی تو انہوں نے وقف کمیٹیوں کے ذمہ داران کے ذریعے وقف کی زمینوں کو بیچ دیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک جگہ وقف املاک کے نام پر 16 دکانیں درج کی گئی لیکن جب وہاں جا کر سروے کیا گیا تو 115 دکانیں بنی ہوئی سامنے دیکھی گئی۔