مدھیہ پردیش کے شعراء کی بات ہو اور اس میں ظفر صہبائی کا ذکر نہ ہو تو یہ ممکن نہیں۔ ظفر صہبائی کی پیدائش سنہ 1946 میں بھوپال میں ہوئی تھی۔ ظفر صہبائی انتہائی مخلص، انسان دوست اور شریف الطبع شخصیت کے حامل ہیں۔
کہتے ہیں کہ شعراء کی زندگی میں آرام کم ہوتا ہے لیکن ان کی شاعری میں جو تاثر ہوتا ہے وہ قلب کو سکون بخشتا ہے چنانچہ یہی وجہ ہے کہ شعرا کے جذبات و احساسات میں عام لوگوں کو اپنے جذبات و احساسات کی جھلک نظر آتی ہے۔
ظفر صہبائی کی شخصیت کو تو ان کی شاعری میں بھی صاف طور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اگر ہم ظفر صہبائی کی ذاتی زندگی اور ان کی خدمات پر بات کریں تو وہ انتہائی سادہ لوح، مثبت رویہ رکھنے والے اور صلح پسند ہیں۔ جو ادب برائے ادب کی جانب ان کے جھکاؤ کی عکاسی کرتا ہے۔
ظفر صہبائی بھوپال کے سینئر اور نئے شعراء کے درمیان ایک مضبوط پل کا کام عرصے سے کرتے چلے آرہے ہیں۔
بھوپال کے بیشتر نوجوان شعراء کو ان سے کسب فیض حاصل ہوتا رہتا ہے۔ انہوں نے کلاسیکی، ترقی پسندانہ مقصدیت، جدید طرز احساس اور طنز و بلیغ کے اشتراک سے اپنا منفرد لہجہ دریافت کیا ہے جو فن شاعری میں ان کی شناخت بن گیا ہے۔
- ظفر صہبائی کے مشہور اشعار
نشانِ سجدہ پے اپنے بہت غرور نہ کر
وہ نیتوں سے نتیجے نکال لیتا ہے
ماچس تمہارے ہاتھ میں ہے تم ہی طے کرو
اس سے دئیے جلاؤ گے یا گھر جلاؤ گے
زخم کھاتے ہوئے مقتل میں امامت کرنا
کتنا دشوار ہے ایک سچ کی حفاظت کرنا
غموں کا اب کوئی موسم نہیں ہے
یہ میلا اب سال بھر لگنے لگا ہے