ریاست مدھیہ پردیش میں 27 فیصد او بی سی ریزرویشن کو لے کر کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان جاری سیاسی ہنگامے کے بیچ مسلم ریزرویشن کے مطالبے نے بھی زور پکڑ لیا ہے۔ مسلم تحفظات کے متعلق بھوپال میں جمعیت علماء نے آواز بلند کی ہے۔ مدھیہ پردیش میں سابقہ کمل ناتھ حکومت نے او بی سی ریزرویشن میں اضافہ کرتے ہوئے 14 فیصد سے 27 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا تھا- کمل ناتھ حکومت کے فیصلے کے خلاف جبلپور ہائی کورٹ میں 73 عرضیاں داخل کی گئی ہیں, جس پر 10 اگست کو اگلی سماعت ہوگی۔
او بی سی ریزرویشن معاملہ پر کانگریس اور بی جے پی، ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کےلیے کوشاں ہیں۔ دونوں ہی پارٹیاں او بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے کے حق میں ہے اور دونوں کے اس پر اپنے اپنے جواز ہے۔ مدھیہ پردیش میں امسال بلدیاتی اور پنچایت انتخابات منعقد ہوں گے۔ ایسے میں سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے او بی سی تحفظات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت کو ملازمین کے مہنگائی بھتہ میں فوری اضافہ کرنا چاہیے: کمل ناتھ
مدھیہ پردیش جمعیت علماء کے صدر اور سپریم کورٹ کے وکیل حاجی محمد ہارون کا کہنا ہے کہ 49 فیصد سے زیادہ ریزرویشن دینے کا آئین میں کوئی ذکر نہیں ہے، لیکن ریاست میں 49 فیصد لوگوں کو 90 فیصد ریزرویشن دیا جارہا ہے جبکہ مسلمانوں کی پسماندگی کا ذکر سچرکمیٹی, رنگا ناتھ مشرا کمیٹی اور دوسری کمیٹیوں نے کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہم سے کہا جاتا ہے کہ مذہب کے نام پر ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا ہے لیکن مذہب کے نام پر کسی طبقے کو نشانہ بنا کر اسے پسماندہ رکھنا بھی تو کسی قانون میں نہیں ہے۔' انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ مسلمانوں کی تعلیمی ترقی اور روزگار کی فراہمی کےلیے خصوصی ریزرویشن دیا جانا چاہئے۔ حاجی محمد ہارون نے کہا اس معاملےمیں جمعیت علماء مسلم تنظیموں کے ساتھ ریاست میں رائے عامہ ہموار کرے گی۔
واضح رہے کہ ریاست میں او بی سی ووٹرز کی تعداد 52 فیصد ہے جبکہ مسلم ووٹرز کی تعداد 10 فیصد ہے-