دراصل 'میگنیفیشنٹ ایم پی' انویسٹمنٹ صوبے کے صنعتی شہر اندور میں دو روزہ اجلاس کا آج شام اختتام ہوا اس کے بعد وزیراعلیٰ کمل ناتھ میڈیا سے روبرو ہوئے۔
وزیراعلی کمل ناتھ نے کہا کہ 'میں سرمایہ کاری کے لیے نئی تاریخ لکھنا چاہتا ہوں۔ ریاست کی حکومت سرمایہ کاروں کے لیے لیے اچھا ماحول دینے کی کوشش کررہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'دو برس بعد مدھیہ پردیش ایک معاشی شیر(اکنامک ٹائیگر) ہوگا۔ مدھیہ پردیش میں حکومت بننے سے قبل ہی میں نے سرمایہ کاری کے لیے منصوبہ بندی کرلی تھی۔'
انہوں نے کہا کہ ' کسی پر نکتہ چینی نہیں کرنا چاہتا نہ ہی بڑے اعلانات کرنا چاہتا ہوں اور نہ اعلانات میں یقین رکھتا ہوں۔ بس تاریخ پر تبادلہ خیال کرنا چاہتا ہوں۔ ہم آنے والے پانچ بس کے لیے نقشہ تیار کریں۔'
انہوں نے بتایا کہ 'صنعتکاروں کو ایک شرط رکھی ہے کہ اگر وہ صوبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں تو 70 فیصدی مقامیوں کو روزگار فراہم کریں۔ اس کے لیے میں قانون بنا رہا ہوں بس مجھے عوام کا ساتھ چاہیے۔ میں نے دیکھا آئی ٹی سیکٹر میں صوبے میں روزگار نہ ملنے کی وجہ سے نوجوان بینگلور یا بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ نوجوان اب بیرون ملک سے صوبے میں لوٹیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم شہروں میں ہی صنعتی نہ لگائیں بلکہ دیہات اور قصبوں تک پہنچے۔ تاکہ دیہاتی علاقوں کی ترقی ہو سکے اور وہاں سرمایہ کاری کے لیے نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو۔ ہم دن با دن آرتھوڈکس اور کنوینشن ہوتے جارہے ہیں۔'
وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے کہا کہ 'مدھیہ پردیش نئی شناخت بنں گی۔ ہماری یہی کوشش رہے گی کہ زیادہ سے زیادہ میگنفیشنٹ ایم پی میں آئے۔ سبھی مہمانوں نے ریاست میں سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا ہے'۔
کمل ناتھ سے میڈیا نے پوچھا کہ صوبے کو 'سی ایم او ' ملا ہے یا 'سی ایم' ملا ہے۔ وہ مسکرا کر بولے 'مدھیہ پردیش کو اعلان کرنے والا نہیں بلکہ کام کرنے والا ملا ہے یہ فرق عوام دیکھے گی باقی آپ جو بھی مان لو۔'