ETV Bharat / state

Jamiat Ulama MP on Waqf Property جمعیت علما کا وقف املاک کے تحفظ کا مطالبہ - صدر حاجی محمد ہارون

جمیعت علماء مدھیہ پردیش کا مطالبہ وقف بورڈ کی جلد شکیل دیا جائے تاکہ وقف بورڈ کی زمینوں پر ہورہے ناجائز قبضہ سے بچایا جا سکے-demand protection of waqf property

16154274_waqf property
16154274_waqf property
author img

By

Published : Aug 20, 2022, 7:57 PM IST

بھوپال: جمیعت علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے ریاست میں وقف بورڈ کے انتخابات میں تاخیر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت علماء ہند کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ وقف ایکٹ 1954 بنا اور اس میں بہت ساری تبدیلیاں لائی گئیں اور پھر وقف ایکٹ 1995 بنا۔ jamiat ulama madhya pradesh demand protection of waqf property

جمعیت علما کا وقف املاک کے تحفظ کا مطالبہ

انہوں نے کہا ایکٹ بہت اچھا بنا ہے لیکن اس پر بالکل عمل نہیں ہوتا ہے۔ عمل نہ ہونے کی وجہ سے اوقاف کی جائیدادیں پوری طرح سے برباد ہو گئیں۔ مسلمانوں نے سوچا تھا کہ وقف بورڈ بن جانے سے ان کی جائیداد محفوظ ہو جائیں گی لیکن سب اس کا الٹا ہوا اور اوقاف اور وقف بورڈ کے لوگوں کے ذریعہ ہی ان کی جائیدادوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ وہیں بورڈ کی زمینوں پر غنڈوں اور بدمعاشوں کا قبضہ زیادہ ہے، ساتھ ہی سرکاروں، مسلمانوں اور ہندوؤں نے بھی ان جائیدادوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا كہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔


حاجی محمد ہارون نے کہا لمبے عرصے سے ریاستی وقف بورڈ کو تشکیل نہیں دی جارہی ہے اور سونے پر سہاگہ بورڈ میں ایسے اسے افسروں کی تقرری کی جاتی ہے جو اس کے لائق ہی نہیں ہوتے ہیں۔ حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق ہی وقف بورڈ کا ایگزیکٹو افسر بننا چاہیے جو کہ یہاں نہیں ہو رہا ہے۔ بورڈ میں ایسے اسے ایگزیکٹیو افسر کو بٹھایا جاتا ہے جو اس کے لائق ہی نہیں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Birth Anniversary of Khalid Abidi شاعر و ادیب محروم خالد عابدی كے یوم پیدائش پر ادبی تقریب

حاجی محمد ہارون نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کی تشکیل میں سب کی نمائندگی ہونا چاہیے جس میں جمعیت علماء ہند, مسلم تنظیمیں ,رکن پارلیمنٹ, رکن اسمبلی ,علمائے کرام ,شیعہ ,سنی طبقہ ان سب کو شامل کرتے ہی وقف بورڈ کو تشکیل دیا جانا چاہیے۔ اسی سے بہتر بورڈ بن سکتا ہےمگر یہاں تو حکومت مسلمانوں کے کسی بھی ادارے کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے اور ریاست کے سبھی اقلیتی ادارے بغیر ذمہ داروں کے ذریعہ لمبے عرصے سے چل رہے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ پورے اوقاف اور وقف بورڈ کی زمین خوردبرد ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ جو بھی وقف کی جائداد ہے جس میں سرکار کے ساتھ جن لوگوں کا بھی قبضہ ہے ان کا سروے کیا جائے- اور ساتھ ہی ہم مسلمانوں کو نوجوانوں کو خود کھڑے ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ وقف بورڈ نے ان ہماری جائیدادوں کی حفاظت نہیں کی ہے اس لئے کام اب ہمیں کرنا چاہیے-
مدھیہ پردیش جمیعت علما کا مطالبہ جلد ہو وقف بورڈ کی تشکیل اور وقف کی زمینوں پر ہوئے ناجائز قبضوں سے آزادی-

بھوپال: جمیعت علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے ریاست میں وقف بورڈ کے انتخابات میں تاخیر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت علماء ہند کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ وقف ایکٹ 1954 بنا اور اس میں بہت ساری تبدیلیاں لائی گئیں اور پھر وقف ایکٹ 1995 بنا۔ jamiat ulama madhya pradesh demand protection of waqf property

جمعیت علما کا وقف املاک کے تحفظ کا مطالبہ

انہوں نے کہا ایکٹ بہت اچھا بنا ہے لیکن اس پر بالکل عمل نہیں ہوتا ہے۔ عمل نہ ہونے کی وجہ سے اوقاف کی جائیدادیں پوری طرح سے برباد ہو گئیں۔ مسلمانوں نے سوچا تھا کہ وقف بورڈ بن جانے سے ان کی جائیداد محفوظ ہو جائیں گی لیکن سب اس کا الٹا ہوا اور اوقاف اور وقف بورڈ کے لوگوں کے ذریعہ ہی ان کی جائیدادوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ وہیں بورڈ کی زمینوں پر غنڈوں اور بدمعاشوں کا قبضہ زیادہ ہے، ساتھ ہی سرکاروں، مسلمانوں اور ہندوؤں نے بھی ان جائیدادوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا كہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔


حاجی محمد ہارون نے کہا لمبے عرصے سے ریاستی وقف بورڈ کو تشکیل نہیں دی جارہی ہے اور سونے پر سہاگہ بورڈ میں ایسے اسے افسروں کی تقرری کی جاتی ہے جو اس کے لائق ہی نہیں ہوتے ہیں۔ حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق ہی وقف بورڈ کا ایگزیکٹو افسر بننا چاہیے جو کہ یہاں نہیں ہو رہا ہے۔ بورڈ میں ایسے اسے ایگزیکٹیو افسر کو بٹھایا جاتا ہے جو اس کے لائق ہی نہیں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Birth Anniversary of Khalid Abidi شاعر و ادیب محروم خالد عابدی كے یوم پیدائش پر ادبی تقریب

حاجی محمد ہارون نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کی تشکیل میں سب کی نمائندگی ہونا چاہیے جس میں جمعیت علماء ہند, مسلم تنظیمیں ,رکن پارلیمنٹ, رکن اسمبلی ,علمائے کرام ,شیعہ ,سنی طبقہ ان سب کو شامل کرتے ہی وقف بورڈ کو تشکیل دیا جانا چاہیے۔ اسی سے بہتر بورڈ بن سکتا ہےمگر یہاں تو حکومت مسلمانوں کے کسی بھی ادارے کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے اور ریاست کے سبھی اقلیتی ادارے بغیر ذمہ داروں کے ذریعہ لمبے عرصے سے چل رہے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ پورے اوقاف اور وقف بورڈ کی زمین خوردبرد ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ جو بھی وقف کی جائداد ہے جس میں سرکار کے ساتھ جن لوگوں کا بھی قبضہ ہے ان کا سروے کیا جائے- اور ساتھ ہی ہم مسلمانوں کو نوجوانوں کو خود کھڑے ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ وقف بورڈ نے ان ہماری جائیدادوں کی حفاظت نہیں کی ہے اس لئے کام اب ہمیں کرنا چاہیے-
مدھیہ پردیش جمیعت علما کا مطالبہ جلد ہو وقف بورڈ کی تشکیل اور وقف کی زمینوں پر ہوئے ناجائز قبضوں سے آزادی-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.