نئی غزل کے حوالے سے ملک و بیرون میں جب بھی بات کی جاتی ہے تو اس میں شعیب نظام کا نام اپنے فن کی انفرادیت کے سبب نمایاں نظر آتا ہے۔ شعیب نظام کی تعلیم و تربیت اودھ کے خاص ادبی ماحول میں ہوئی۔ انہوں نے یاس یگانہ چنگیزی پر تحقیقی مقالہ لکھ کر جہاں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، وہیں انہوں نے ساہتیہ اکادمی کے لیے یگانہ پر مونوگراف بھی لکھا ہے، جسے ادبی حلقوں میں خوب پسند کیا گیا۔ شعیب نظام نے انتخاب یگانہ اور کلیات شفائی کو بھی شائع کیا ہے۔ عکس گم گشتہ کے ذریعہ جہاں انہوں نے صحرا کو گلزار بنانے کا ہنر دکھایا ہے۔ وہیں ان کی ادبی جہات پر اردو چینل اور سہ ماہی انتساب کے ذریعے خصوصی شمارہ بھی شائع کیا ہے۔ Intesab Launching in Bhopal
ممتاز ادیب و شاعر شعیب نظام نے کہا کہ ادبی سروکار پر گفتگو بہت اچھی بات ہے، لیکن جب اس طرح کی تقریب کا انعقاد ہوتا ہے تو اس سے فنکار کے لیے چیلنج پیدا ہو جاتا ہے اور ان کا قاری انہیں اور بہتر انداز میں تخلیق کے حوالے سے دیکھنا چاہتا ہے۔ ممتاز ادیب ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی نے سیمینار میں شعیب نظام کے ادبی سروکار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شعیب نظام کی ادبی خدمات پر سہ ماہی انتساب کے خصوصی شمارے کے لیے ڈاکٹر سیفی سرونجی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شعیب نظام ادب کے مزاج داں ہیں۔ وہ صرف شاعر ہی نہیں بلکہ بہترین نثر نگار بھی ہیں۔ ان کا بنیادی کام یگانہ پر ہے۔ ان کی ادبی خدمات کو وسیع کنواس میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ادب میں بے ایمانی کا زمانہ ہے لیکن جب لوگ شعیب نظام کی تحریر کو پڑھتے ہیں تو نئے لکھنے والوں کو حوصلہ ملتا ہے۔
سہ ماہی انتساب کے مدیر و ممتاز ادیب ڈاکٹر سیفی سرونجی نے شعیب نظام پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سہ ماہی انتساب کے ذریعہ ابتک ادب کی پچیس مقتدر شخصیات پر خصوصی نمبر نکالا جا چکا ہے۔ جس میں سے شعیب نظام بھی ایک ہیں۔ سہ ماہی انتساب کسی پر گوشہ یا نمبر شائع کرنے سے قبل ادبی حوالوں سے اس پر ریسرچ کرتاہے اور جب فنکار ادبی حوالوں کی میزان پر کھرا اترتا ہے تو گوشہ یا نمبر شائع کیا جاتا ہے۔ شعیب نظام صحرا کو گلزار بنانے کا ہنر جانتے ہیں۔ پروگرام میں استوتی اگروال نے جہاں شعیب نظام کی ادبی فتوحات کے حوالے سے اپنے خیالات کااظہار کیا وہیں ممتاز ادیب و شاعر ڈاکٹر ظفر سرونجی نے اپنی نظامت کے منفرد انداز سے سیمینار کے حسن کو دوبالا کیا۔