بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں مہاتما گاندھی کے خیالات اور نظریات سے متاثر سبھی مذہب کے لوگ ملک میں چل رہے اہم مسئلہ یکساں سول کوڈ پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ اس موقعے پر شیلندر سنگھ شیلی نے کہا کہ مرکزی حکومت روزی روٹی عوام مخالف پالیسی اور اپنی ناکامیابی سے دھیان ہٹانے کے لیے یکساں سول کوڈ کا ایشو ہندوستان کی عوام پر تھوپ رہی ہے۔ ہمارے ملک میں متعدد مذاہب ہیں، متعدد تہذیبیں اور ثقافتیں ہیں، متعدد زبانیں ہیں اور رسوم و رواج ہیں، ایسے میں کیسے ہو سکتا ہے کہ سبھی کو ایک ہی ڈھانچے میں ڈھال دیا جائے۔ یہ بالکل نا ممکن ہے یہ محض مرکزی حکومت کا مذہبی ایجنڈا ہے۔ یہ انسانی حقوق اور آئین کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت کے ذریعے کھڑے کیے گئے اس مسئلے کی کھل کر اور کڑی مخالفت کی جانا چاہیے۔ وہیں اس معاملے پر سماجی کارکن اور ادیب علی عباس امید نے کہا کہ ہمارا ملک انیکتا میں ایکتا کی مثال ہے۔ ہم اپنے تنوع کو مٹا نہیں سکتے۔ یہ جو یکساں سول کوڈ نافذ کیا جا رہا ہے۔ وہ مسلمانوں سے زیادہ دیگر مذاہب کے لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:Tribals And Dalits Protest بھوپال میں قبائلی اور دلت طبقے کا احتجاج
انہوں نے کہا کہ ریاست مدھیہ پردیش میں ہر تھوڑے فاصلے پر قبائلی طبقات رہتے ہیں۔ ان کے ہاں یہ نیا قاعدہ نہیں چل پائے گا کیونکہ صوبے کے ضلع جھابوا میں بھگوریا نام کی ایک رسم چلتی ہے۔ اس میں قبائلی لڑکا اپنے سماج کی لڑکی کو بھگا کر لے جاتا ہے۔ کیا اپ اس پر یکساں سول کوڈ نافذ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ سبھی کو یکساں نقصان پہنچانے والا قانون ثابت ہوگا۔