ریاست مدھیہ پردیش کے مورینا میں غیر قانونی شراب کے کالے کاروبار میں پولیس اور ایکسائز افسران کی عدم توجہی کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ڈاکٹر راجیش راجورا کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعہ حکومت کو پیش کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ میں اس معاملے میں پولیس اور ایکسائز افسران کی لاپروائی وعدم توجہی کا انکشاف ہوا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ دیہاتوں میں جس طرح سے ضرورت سے زائد شراب کی سپلائی کی گئی تھی، اس کے بعد بدعنوانی کے بڑے پیمانے پر واقعات کے وقوع پذیر ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ جس کے سبب تحقیقاتی ٹیم نے ایکسائز پالیسی میں تبدیلیوں کا بھی مشورہ دیا ہے۔
پڑوسی ریاستوں سے بھی شراب کی اسمگلنگ کی اطلاع دی جارہی ہے کہ ایس آئی جی کی جانب سے حکومت کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں محکمہ ایکسائز اور پولیس کی سراسر غفلت کا انکشاف ہوا ہے۔ چمبل کے کنارے دیہات میں راجستھان اور اتر پردیش سے شراب کی اسمگلنگ کا پتہ چلا ہے۔ اس معاملے میں گزشتہ بھی کافی ساری معلومات موصول ہوئی ہیں۔ اسی طرح نقلی شراب بنانے والوں کے خلاف بھی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔ اس معاملے میں پولیس کے کردار کو مشکوک قرار دیا گیا تھا کیونکہ ماضی میں اجّین واقعے کے بعد بھی پولیس نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی اور کارروائی نہیں کی۔ بہرحال، تحقیقاتی رپورٹ میں ضرورت سے زیادہ شراب کی فراہمی کے حوالے سے محکمہ ایکسائز کا کردار مشکوک پایا گیا ہے۔
محکمہ ایکسائز کے آفیسر ڈسٹلَری اور واٹلنگ پلاٹوں میں تعینات ہیں۔ اس کے بعد بھی دیہات میں ضرورت سے زیادہ شراب سپلائی کی جاتی تھی۔ اس ضمن میں بڑے پیمانے پر گڑبڑ کے امکان سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ تحقیقات کے دوران تفتیشی ٹیم کو پتہ چلا ہے کہ پورے ضلع میں غیر قانونی شراب کا کاروبار زور وشور سے چل رہا ہے۔ تاہم صرف کچھ بااثر افراد ہی بڑے پیمانے پر شراب کا غیر قانونی کام کررہے ہیں۔شراب کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے، نقلی شراب کے تعلق سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نقلی اور غیرقانونی شراب کے کاروبار میں کافی اضافہ ہوا، کیونکہ غیر قانونی شراب نسبتاً سستی ہونے کی وجہ سے اس کی مانگ میں اضافہ ہوا۔ پولیس اور محکمہ ایکسائز کی عدم توجہی اور کئی سطحوں پر کالے کاروبار سے وابستہ افراد کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
رپورٹ میں چھوٹے گروپوں کو بھی ایکسائز پالیسی میں ٹھیکہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سابقہ کمل ناتھ حکومت نے ایکسائز پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے ایک ضلع میں صرف ایک یا دو معاہدے دینے کی پالیسی بنائی تھی۔ نیز ٹھیکوں کو بڑھی ہوئی قیمتوں کے مطابق دیا گیا تھا۔ ان الزامات کے تحت اہم ملزم مکیش کِرار کو چننئی سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔