نامور شاعر ڈاکٹر راحت اندوری 11 اگست سنہ 2020 کو خالق حقیقی سے جا ملے تھے، ان کی پہلی برسی پر ان کے عزیزوں نے ان کو یاد کیا اور دعائے مغفرت کی۔
راحت اندوری ایک ایسے شاعر تھے جو کئی دہائیوں تک مشاعروں کی جان بنے رہے، ان کی انداز شاعری کا ہر شخص دیوانہ تھا۔
ان کی وفات کے چند مہینے قبل ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں جشن راحت منعقد کیا گیا، جس میں ملک کے نامور شخصیت نے شرکت کی۔ وہیں ہزاروں ان کے چاہنے والوں نے ان کا ہی نغمہ کھڑے ہو کر پیش کیاتھا۔ تاہم ان کی پہلی برسی پر ان کے دوستوں نے انہیں یاد کیا اور دعائے مغفرت کی۔
راحت اندوری کے دوست ڈاکٹر عزیز عرفان نے کہاکہ' راحت اندور کو گزرے ایک برس گزر گیا یقین نہیں ہوتا۔ راحت اور میں اکثر ہر پہلو پر بات چیت کیا کرتے تھے وہ معاشی اور سماجی یا سیاسی سمیت تام مضوع بات کرتے اور ہر وقت بے چین رہتے تھے کہ معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
- مزید پڑھیں: راحت اندوری کی آج پہلی برسی
وہیں ان کے ایک اور دوست رشید شادمانی کا کہنا تھا کہ راحت اندوری ورسٹائل شاعر تھے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ وہ کئی عشروں تک مشاعروں کی جان بنے رہے۔ جب وہ مائک لے کر مشاعرہ پڑھنا شروع کرتے تھے تو پورا مشاعرہ لوٹ لے جایا کرتے تھے۔ جن کا فی الحال کوئی ثانی نہیں۔