اجین: مہا منڈلیشور اتلیشانند نے اجین شپرا ندی کے کنارے واقع ہزار سالہ قدم مسجد میں بھگوان شیو اور گنیش کی مورتیوں کی موجودگی کا نہ صرف دعوی کیا ہے بلکہ بنارس گیان واپی مسجد کی طرز پر اجین مسجد کا سروے کرانے اور اس کی ویڈیو گرافی کرانے کا مطالبہ کیا۔ Mahamandaleshwar about Ujjain Mosque
بی جے پی نے جہاں مہا منڈلیشور کے مطالبہ کی حمایت کی تو وہیں کانگریس نے بی جے پی اور مہا منڈلیشور کے بیان کو انتخابی ایجنڈا کا حصہ قرار دیا۔ اتلیشانند کا کہنا ہے کہ شپرا ندی کے کنارے بنی مسجد راجہ بھوج کے زمانے کا قدیم مندر ہے۔ یہاں پر دو ہزار سات تک مورتیاں موجود تھیں اور ہمیں یقین ہے کہ اگر اس کی گیان واپی مسجد کی طرز پر فوٹوگرافی اور ویڈیو گرافی کرائی جاتی ہے تو سچائی سامنے آجائے گی۔
وہیں بی جے پی کے ترجمان اشیش اگروال کا کہنا ہے کہ سنت سماج کے کسی ذمہ دار نمائندے نے اس طرح کی بات کہی ہے تو ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری ہے کہ ان کے دعوی کو دیکھے اور ان کے ذریعہ پیش کیے جانے والے ثبوت کی بنیاد پر جانچ کرکے انہیں جواب دے۔
وہیں مدھیہ پردیش کانگریس ترجمان آرپی سنگھ کا کہنا ہے کہ مہا منڈلیشور بنا نیو کی مسجد کو راجہ بھوج کے زمانے کا مندر بتا رہے ہیں۔ لیکن وہ یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ دوہزار سات میں جب انہوں نے وہاں مورتی دیکھی تھیں تو وہ 2022 تک خاموش کیوں رہے اور اب جب کہ 2023 میں بلدیہ، پنچایت اور اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں تو وہ مورتی کی بات کر رہے ہیں۔ بات بالکل صاف ہے کہ آر ایس ایس کے چھپے ہوئے ایجنڈے پر بی جے پی اور مہا منڈلیشور کام کر رہے ہیں، تاکہ ہندو اور مسلم کے بیچ تنازع کھڑا کیا جا سکے اور جب ہندو اور مسلم کے بیچ تنازع کھڑا ہوتا ہے تو اس کا فائدہ بی جے پی کو ملتا ہے۔
انہوں نے کہا اسی پالیسی پر بی جے پی اور اس کے ہمنوا گامزن ہیں۔ جب کہ اسی اجین میں سنہستھ کی زمین پر بی جے پی رہنماؤں کے قبضے ہیں، بہت سی مندروں پر قبضے ہیں اور مہا منڈلیشور ان کو خالی کرانے کے لیے آواز بلند نہیں کرتے ہیں۔ اسی اجین میں ہزاروں مندر ایسے ہیں جہاں پر صاف صفائی تک نہیں ہوتی، ان مندروں کی صفائی اور تحفظ کو لے کر بھی کوئی آواز بلند نہیں کی جاتی، لیکن تنازع کو کھڑا کرکے سرخیوں میں رہنے اور سماج میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔