ریاست مدھیہ پردیش کے وزیراعلی کمل ناتھ نے سرمائی اجلاس شروع ہونے سے قبل گزشتہ شب اپنے رہائش گاہ پر کانگریس پارٹی اراکین کی میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 'اکثریت سے لوک سبھا چلائی جا سکتی ہے، لیکن ملک نہیں۔ اہم اور حساس معاملات پر اتفاق رائے اور باہمی بحث و مباحثہ ضروری ہوتا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون پر مرکزی حکومت کو ملک کے تمام وزرائے اعلی سے ملاقات کرکے بحث کرنی چاہیے'۔
وزیراعلی نے کہا کہ 'ہمارے ملک کی ثقافت اور تنوع کو برقرار رکھنے اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ فیصلہ سازی کے عمل میں سبھی کا تعاون لیا جائے'۔
انہوں نے کہا کہ 'موجودہ مرکزی حکومت ایسا نہیں کر رہی ہے۔ اس سے ملک کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے'۔
کمل ناتھ نے ایک برس کی مدت مکمل ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'اس دوران ان کے سامنے بڑے چیلنجز تھے۔ خزانہ خالی تھا، بی جے پی حکومت نے اپنے دور اقتدار کے آخری دنوں میں 800 کروڑ کی ایسی اسکیمیں نافذ کی تھیں جن کا بجٹ میں کوئی التزم نہیں تھا۔ ان کی ادائیگی بھی ہمیں کرنا پڑی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ اس دوران مرکز سے جی ایس ٹی کا جو حصہ ریاست کو ملنا تھا، وہ بھی نہیں مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دور میں مرکزی منصوبوں میں 90 فیصد حصہ مرکز اور 10 فیصد ریاست کا حصہ ہوتا تھا۔ فی الحال مرکز میں بیٹھی بی جے پی حکومت نے اسے کم کرکے 60 اور 40 فیصد کر دیا ہے۔ اس کے برعکس حالات میں هم نے’وچن پتر‘-انتخابی منشور کی بنیاد پر ترجیحات طے کیے اور قرض معافی جیسے بڑے فیصلے اور کام کیے۔
وزیراعلی نے ممبران اسمبلی سے کہا کہ وہ سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن کے گمراہ کرنے اور جھوٹے الزامات کا پوری طاقت سے جواب دیں۔ انہوں نے تمام وزراء سے کہا کہ وہ گزشتہ ایک برس کے کام کاج کی معلومات ممبران اسمبلی کو دیں تاکہ وہ ایوان میں رکھ سکیں۔
ابتدائی طور پر وزیراعلی نے جھابوا کے نو منتخب رکن اسمبلی كانتی لال بھوریا کا استقبال کیا۔ پارلیمانی امور کے وزیر ڈاکٹر گووند سنگھ نے تمام وزراء اور ممبران اسمبلی کا خیر مقدم کیا۔