ریاست مدھیہ پردیش کی دارالحکومت بھوپال میں 1984 میں گیس حادثہ پیش آیا تھا، جس میں بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے تھے اور آج بھی متاثرین تکلیف دہ زندگی جی رہے ہیں۔
اس حادثے کا اثر اس وقت لوگوں پر ہوا تھا، اس کا اثر یہ ہے کہ اب ان کی دوسری اور تیسری نسل میں بھی نظر آرہا ہے، جس سے یہ بچے ذہنی اور دیگر طرح سے معذور پیدا ہو رہے ہیں۔
جسے دیکھتے ہوئے چنگاری ٹرسٹ نے ان معذور بچوں کو سنہ 2006 سے علاج مہیا کروانا شروع کیا، لیکن کورونا وبا کے چلتے احتیاط برتتے ہوئے اب چنگاری ٹرسٹ معذور بچوں کو ان کے گھروں پر تھیرپی دینے کا کام کر رہی ہے۔
جس کے لیے چنگاری ٹرسٹ کے ڈاکٹر صبح سے لے کر شام تک اس کام کو بخوبی انجام دے رہے ہیں۔
آپ کو واضح کرتے چلیں کہ چنگاری ٹرسٹ 320 معذور بچوں کو کئی طرح کی تھیرپی دے رہی ہے اور اب ان بچوں کو گھر گھر جاکر ان کے والدین کو سمجھایا جا رہا ہے کہ کس طرح سے بچوں کو وہ بھی تھیرپی دے سکتے ہیں۔ والدین بھی اچھی طرح سے تھیرپی دینے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
'عربی سیکھیئے اور دورسروں کو سکھائیے'
ایک وقت تھا جب ان 320 معذور بچوں کو چنگاری ٹرسٹ 14 سالوں سے ان کے سینٹر پر ہی تھیرپی دے رہی تھی، پر اس کو رونا وبا نے سارے حالات کو بدل دیا ہے جس کے چلتے مجھے انہیں بھی حالات سے سمجھوتہ کرتے ہوئے ہوئے کام کے طریقے بدلنے پڑے اور اس میں انہیں کامیابی بھی ملی ہے۔