بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے تقریبا 213 کلومیٹر کی دوری پر واقع چندیری شہر جو کہ ضلع اشوک نگر کی ایک تحصیل ہے۔ شہر چندیری ایک تاریخی مقام ہے جہاں پر بادشاہوں کے ذریعے بنائی گئی کئی تاریخی عمارتیں موجود ہیں۔ وہی اگر ہم چندیری ساڑی کی تاریخ کے بارے میں بات کرے تو چندیری ساڑی کے بارے میں پہلے چند پوری یا چندرا پوری لکھا ملتا ہے۔
اس کی تاریخ ہمیں گجر پرتی ہاروں سے ملتی ہے جب کرتی پاریک بادشاہ ہوا کرتے تھے۔ جنہوں نے چندیری میں ایک قلعہ بنایا تھا جسے اب چندیری قلعے کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ تاریخ داں بتاتے ہیں کہ چندیری ساڑی نے ریاست مدھیہ پردیش کو ہی نہیں بلکہ ملک کو بھی ایک پہچان دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے ہر شہر میں 10 اہلخانہ میں سے چندیری شہر نام سے نہ جان کر چندیری ساڑیوں کی وجہ سے جانتے اور پہچانتے ہیں۔
تاریخ میں یہ سامنے آیا ہے کہ چودوی صدی کے شروع میں لکھناوتی سے کچھ لوگ چندیری آئے تھے جس میں جو حضرت مولانا وجود الدین یوسف رحمت اللہ علیہ کو ماننے والے مرید بننے آئے تھے کچھ لوگ تو چلے گئے لیکن کچھ لوگ یہیں بس گئے اور وہیں سے یہ کام کی شروعات ہوئی۔ اور پھر شہر میں بادشاہوں، نوابوں اور امیروں کے لیے یہ لوگ پگڑیاں، صافے، لونگڑے، دودامی، ہودے اور چاندنی اس طرح کے شاہی لباس بنایا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا حالانکہ آج کل اس طرح کا فیبرک نہیں بنتا ہے۔
واضح رہے کہ شہر چندیری میں مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ چندیری ساڑی کے کاروبار سے منسلک ہے۔ اس پیشے سے جڑے محمد فیض یاب انصاری بتاتے ہیں کہ چندیری ساڑی بنانے میں ہینڈلوم کا کام ہوتا ہے ۔پوری طرح سے ہاتھ سے کام کیا جاتا ہے۔ ہم اس میں ہینڈ بلاک ورک، زری ورک اس کا تانہ ریشم کا ہوتا ہے بانا کاٹن کا ہوتا ہے ۔اس نے سلک کا بھی استعمال کیا جاتا ہے جو قطان سلک کہلاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وہیں ہم پونہ سے پٹوں سلک کا بھی استعمال کرتے ہیں جو بہت ہی ملائم ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر لوگ سلک کاٹن پسند کرتے ہیں اور کٹان سلک کو بھی پسند کیا جاتا ہے لیکن بھوپال میں خاص طور سے کاٹن سلک ہی پسند جا رہا ہے۔
فیض احمد کہتے ہیں کہ چندیری میں ایک بڑا طبقہ جو کہ مسلم ہے اس کام سے جڑا ہے۔ جو چندیری ساڑی سے جڑے الگ الگ کاموں کو انجام دیتے ہیں۔ چندیری ساڑی کے کاروباری ضمیر احمد بتاتے ہیں کہ چندیری شہر کے ہر گھر میں ہینڈلوم کا کام ہوتا ہے۔ اور یہ کام ہمارے دادا پر دادا کے وقت سے چلا آرہا ہے۔ ضمیر بتاتے ہیں کہ چندیری ساڑیوں کو تیار کرنے میں بہت وقت لگتا ہے۔ کیونکہ یہ کام پوری طرح سے ہاتھوں سے کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Muslim scholars sacrificed مسلمانوں کو بے خوف اور متحد رہنے کی ضرورت
حکومت کی جانب سے ملنے والی اسکیموں کے تعلق سے ان کاروباریوں کا کہنا ہے کہ جو بھی اس کی میں حکومت نافذ کرتی ہے ان کا زیادہ تر فائدہ سوسائٹیوں کو ملتا ہے۔ نہ کہ ہم ساڑی بنانے والوں کو ہمیں تو بس سرکار اس کے نمائش کے طور پر دوسرے شہروں میں بھیجتی ہے اسی سے فائدہ پہنچتا ہے۔