شہر بھوپال بھارت کے تمام شہروں میں ممتاز مقام رکھتا ہے، جہاں اس میں قدرت کا حسن شامل ہے وہیں اسے مساجد اور مندروں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق شہر میں چھوٹے بڑے 558 مندر اور 398 مساجد ہیں، 1947 کو ملک آزاد ہوا لیکن ریاست بھوپال کو دو برس تک آزاد ریاست کی حیثیت حاصل تھی۔
یکم نومبر 1956 میں ریاست مدھیہ پردیش کی تشکیل ہوئی اور بھوپال کو مدھیہ پردیش کا دارالحکومت بنایا دیا گیا۔
کہا جا تا ہے کہ سب سے زیادہ خاتون نوابوں نے یہاں پر حکمرانی کی ہے، جن میں شاہ جہاں بیگم کا نام سرفہرست ہے۔
بھوپال کے معروف مورخ افتخار خان نے بتایا کہ نواب شاہجہاں بیگم نے اقتدار میں آنے کے بعد رہنے کے لیے ایک عالیشان محل بنوایا، جس کا نام انھوں نے تاج محل رکھا۔
تاج محل کی تعمیر کی ابتدا 1878 سے ہوئی اور1884 میں یہ عمارت بن کر تیار ہوگئی، اس کی تعمیر میں اس وقت 70 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے، یہ عالیشان محل موتیا تالاب کے کنارے واقع ہے، تالاب کی دوسری جانب دنیا کی عظیم الشان مسجد تاج المساجد اپنی بلند و بالا میناروں کے ساتھ دلفریب نظارہ پیش کرتی ہے۔
تاج محل میں ایک عمارت ساون بھادو کے نام سے تفریح کے لیے بنوائی تھی، تاج محل اور اس سے متعلقہ عمارتوں کی تعمیر میں اسلامی فن تعمیر کے اعلی نمونے ملتے ہیں۔
مورخ افتخار خان کا کہنا ہے آزادی کے بعد بھوپال میں خود مختار حکومت قائم رہی لیکن جب ریاست مدھیہ پردیش کا انضمام ہوا اس کے بعد نوابوں کی طرف سے تعمیر کردہ ان عمارتوں پر بالکل دھیان نہیں دیا گیا یہی وجہ ہے کہ آج تاج محل جیسی خوبصورت عمارت اپنی عظمت رفتہ پر آنسو بہا رہی ہے۔ اگر حکومتوں نے ان تاریخی عمارتوں پر دھیان نہیں دیا تو ان کے نشانات بھی باقی نہیں رہیں گے۔