بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش ایک تاریخی شہر ہے کیونکہ بھوپال کے نوابوں نے یہاں ایسی عمارتوں کی تعمیر کروائی جو آج ملک کی اہم ترین عمارتوں میں شمار ہوتی ہیں۔ جس میں بھوپال کی خاتون نواب شاہ جہاں بیگم کے ذریعہ بنائی گئی عید گاہ بھی شامل ہے۔ بھوپال کی تاریخی عیدگاہ جسے بھوپال کی تیسری خاتون فرمانرواں شاہجہاں بیگم کے عہد میں تیار کیا گیا تھا اپنوں کی بے حسی اور کمیٹی اوقاف عامہ و وقف بورڈ کی عدم توجہی کے سبب خستہ حالی کی شکار ہے۔ ید گاہ جو کہ ایشیا کی سب سے بڑی عید گاہ میں شمار ہوتی ہے۔ مگر افسوس یہ تاریخی عیدگاہ آج کل خستہ حالی کی شکار ہے۔ شہر میں تین دن بعد اس عید گاہ میں عیدالأضحیٰ کی نماز بڑی تعداد میں پڑھنے لوگ پہنچیں گے۔ مگر اس عیدگاہ کی ذمہ داری جن اداروں پر ہے وہ بے فکر ہیں۔ Bhopal's Historic Eidgah is in Dilapidated Condition
بتایا جارہا ہے کہ عید گاہ کی مرمت کا کام لمبے عرصے سے جاری ہے۔ عیدگاہ کی باؤنڈری وال توڑ دی گئی ہے۔ ساتھ ہی عید گاہ کی پارکنگ بھی بدحال پڑی ہے۔ جب کہ وقف بورڈ سے بار بار ان سب چیزوں کے لیے مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ مگر وقف بورڈ کے ذمہ داروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ واضح رہے کہ جمعیت علماء عرصۂ دراز سے عیدگاہ کی تزئین کاری کا مطالبہ کر رہی ہے مگر ذمہ دار اس جانب توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- بھوپال کی تاریخی عیدگاہ کی تزئین کاری کا کام شروع
- Dilapidated Condition of Bhopal's Historic Eidgah: بھوپال کی تاریخی عیدگاہ کی خستہ حالی
بھوپال کی یہ تاریخی عید گاہ کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ اس میں ایک لاکھ کے قریب لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس عید گاہ کو ایشیا کی سب سے بڑی عیدگاہوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ جمیعۃ علماء مدھیہ پردیش بار بار مطالبہ کر رہی ہے کی عید گاہ جو دن بدن خستہ حال ہو رہی ہے اس کو درست کیا جائے۔ بار بار کے مطالبات کے باوجود بھی عید گاہ کو درست کرنے کا کام شروع نہیں کیا گیا، ساتھ ابھی بھی عید گاہ اور اس کے آس پاس کی زمین اور عید گاہ کی پارکنگ بد حال ہے اور اب دیکھنا ہے کہ حکومت ان سب کاموں پر کب غور کرتی ہے؟