مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام تقریب اعزازات و اعتراف میں ممتاز ماہرین تعلیم اور دانشوروں نے خطاب کیا، اس موقع پر ڈاکٹر ایمن خان کی کتاب فلسفۂ تعلیمات اردو کو اردو درس و تدریس کے طلباء کے لئے تاریخی دستاویز قرار دیا گیا۔
بھوپال میں مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن اینڈ کیریئر سوسائٹی کے زیراہتمام فلسفہ و تعلیمات کے عنوان سے قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ قومی سیمینار میں ملک میں ممتاز ماہرین تعلیم اور دانشوروں نے شرکت کی اور اردو تدریس میں نظریۂ تعمیریت کی اہمیت و ضرورت کے مطابق نصاب ترتیب دینے پر زور دیا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ہندوستان جیسے وسیع اور عریض ملک میں ادب کے نام پر ہر روز بہت سی کتابیں منظر پر آتی ہیں، لیکن یہ کتابیں اردو درس و تدریس کی ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر رہتی ہیں۔ ایسے میں ڈاکٹر محمد نعمان کے ذریعہ فلسفۂ تعلیمات کے نام سے لکھی گئی کتاب نہ صرف اردو طلباء کے لئے بلکہ اردو تدریس سے وابستہ حضرات کے لیے ایک ایسا دستاویز ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
ممتاز ادیب ڈاکٹر محمد نعمان کے ذریعہ لکھی گئی کتاب فلسفۂ تعلیمات میں نہ صرف ہندوستان میں رائج طریقۂ تعلیم پر شاندار گفتگو کی گئی ہے بلکہ جب سے دنیا میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہوا ہے اس عہد سے لے کر آج تک زندہ قوموں کے بیچ جو فلسفہ تعلیم رائج ہیں، ان کی روشنی میں موجودہ طریقۂ تعلیم کا جائزہ لینے کی اس طرح سے کوشش کی گئی ہے وہ نہ صرف اہم ہے بلکہ وہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- بھوپال: مدھیہ پردیش میں 'آؤ قرآن سیکھیں' مہم کا آغاز
- مغربی بنگال: صد سالہ کولکاتا ٹرام کی تاریخ پر ایک نظر
- فاقہ کشی کی فہرست میں ہم پڑوسی ممالک سے بھی پیچھے ہیں: ادھیر رنجن چودھری
فلسفۂ تعلیمات نامی اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ اس میں جہاں سرسید احمد، مولانا آزاد، شبلی نعمانی، محمد حسین آزاد، اسماعیل میرٹھی، نواب سلطان جہاں، ڈاکٹر اقبال، ذاکر حسین اور مولانا ابوالحسن ندوی کے نظریۂ تعلیم کو پیش کیا گیا ہے۔