بھوپال: دارالحکومت بھوپال کا طوبیٰ انسٹیٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن جو کہ ایک مدرسہ ہے اور اس مدرسے میں زیر تعلیم طلباء دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ یعنی حکومت کی منشا یہ ہے کہ مدرسے کے بچوں کے ایک ہاتھ میں لیپ ٹاپ اور دوسرے ہاتھ میں قرآن ہونا چاہیے اسی طرز پر طوبیٰ انسٹیٹیوٹ طلباء کو تعلیم دے رہا ہے۔ طوبیٰ انسٹیٹیوٹ کے ذریعہ طلباء کے لیے آئے دن ان کے تعلیمی معیار کو اور اوپر اٹھانے کے مقصد سے اسکالر اور ماہر تعلیم ان طلباء کے لیے لیکچر دینے آتے رہتے ہیں۔ اسی سلسلے میں بھوپال میں بنارس ہندو یونیورسٹی کے اردو پروفیسر ڈاکٹر افضل حسین مصباحی نے لیکچر دیا۔ پروفیسر ڈاکٹر افضل حسین مصباحی نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جتنی بھی تہذیبیں ہوئی ہیں اور ان تہذیبوں نے جو ترقی کی اور قوموں نے ترقی کی انہوں نے علم کو ہی اپنا ذریعۂ ترقی بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انھوں نے کہا کہ آج اگر ہم اپنے ملک کو ترقی یافتہ بنانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمارے سماج کی ترقی ہو اور ہمارے لوگ امن اور سکون کے ساتھ زندگی گزاریں تو انہیں علم کے میدان میں آگے بڑھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ تعلیم کے بغیر دنیا کی کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ ڈاکٹر افضل نے خاص طور سے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سماج کے ہر فرد تک تعلیم کو پہنچائیں جس کے سبب سماج کا ہر بچہ تعلیم یافتہ بن جائے۔ واضح رہے کہ طوبیٰ انسٹیٹیوٹ آف مورل ایجوکیشن لمبے وقت سے یہ تعلیمی ادارہ بخوبی چلا رہا ہے۔ جس میں طلباء دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ اس ادارے سے نہ صرف حافظ قرآن نکل رہے ہیں بلکہ طلباء انجینئر، ڈاکٹر اور وکیل جیسے دنیاوی معزز پیشوں سے بھی جڑ رہے ہیں۔