ETV Bharat / state

Bhopal Gas Tragedy Victims گیس سانحہ متاثرین کا ہسپتال عدم توجہی کا شکار، مریضوں کو دشواریوں کا سامنا

گیس سانحہ متاثرین کے بہتر علاج کے لئے مدھیہ پردیش میں 6 اسپتال اور 18 ڈسپنسریز کھولی گئی تھیں، مگر فی الوقت یہ ہسپتال حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہیں۔ تو وہیں 18 ڈسپنسریز اب پوری طرح سے بند کر دی گئی ہے۔ حکومت کی عدم توجہی کے سبب عام لوگوں کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ Hospitals For Bhopal Gas Tragedy Victims

گیس راحت ہسپتال عدم توجہی کا شکار،مریضوں کو دشواریوں کا سامنا
گیس راحت ہسپتال عدم توجہی کا شکار،مریضوں کو دشواریوں کا سامنا
author img

By

Published : Mar 22, 2023, 1:10 PM IST

گیس راحت ہسپتال عدم توجہی کا شکار،مریضوں کو دشواریوں کا سامنا

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 1984 میں گیس سانحہ پیش آیا تھا۔اس واقعے میں بھوپال کے لوگوں کی بڑی تعداد میں جان اور مال کا نقصان ہوا تھا۔ آج بھی گیس حادثے سے متاثرین اس درد کو جھیل رہے ہیں۔ان کی تیسری اور چوتھی نسل اس سے متاثر ہو رہی ہے۔گیس متاثرین کے بہتر علاج کے لئے ریاست مدھیہ پردیش میں 6 ہسپتال بنائے گئے تھے۔ 18 ڈسپنسریز کھولی گئی تھی۔

مگر افسوس وقت کے ساتھ ان 6 ہسپتالوں سے ملنے والی سہولیات پوری طرح سے ختم کر دی گئی ہے۔ ساری 18 کی 18 ڈسپنسریز بھی بند ہو چکی ہے۔ جب ہم نے گیس متاثرین تنظیم بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن کی ذمہ دار رچنا ڈینگرا نے ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کے تعلق سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ اسپتال اور ڈسپنسریاں 1985 سے 1993 کے پیچ کھولی گئی تھی۔اس سب کا مقصد تھا کی گیس متاثرین اور ان کے بچوں کو مفت اور بہتر علاج دیا جائے گا۔ مگر گیس حادثے کے 38 سال گزر جانے کے بعد جب ہم ان اسپتالوں کی طرف دیکھتے ہیں تو ان ہسپتالوں میں 80 فیصد ڈاکٹروں کی کمی ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس متاثرین میں جو مرض پائے جا رہے ہیں جس میں گردے، دماغ، پھیپھڑے، پیٹ کی پریشانی اور سب سے زیادہ کینسر ہیں جس کے ڈاکٹر ہسپتالوں میں موجود نہیں ہے۔ ان ہسپتالوں کی حالت اس قدر خراب ہے کہ یہاں پر بیسک سرجری تک نہیں ہو رہی ہے۔ وہی بھوپال میں مرکزی حکومت کے ذریعہ چلائے جارہے۔ بھوپال مموریل ہسپتال کے حالات بھی بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔ جبکہ اس اسپتال میں پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے۔اس ہسپتال کے پاس 9 سو کروڑ سے زیادہ کا فنڈ موجود ہے۔ اس ہسپتال میں اچھے اچھے ڈپارٹمنٹ بند پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ان ہسپتالوں میں نا تو صحیح علاج مل رہا ہے نہ ہی یہاں پر ماہرین نے طبیب موجود ہے۔ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کے تعلق سے گیس متاثرین بتاتے ہیں کہ بھوپال کا سب سے بڑا گیس راحت اسپتال بھوپال میموریل ہے۔ جہاں 4 ہزار سے زیادہ گیس متاثرین اپنا علاج کروانے آتے ہیں مگر اس اسپتال میں کسی بھی طرح کی سہولیات اب موجود نہیں ہے۔ دھیرے دھیرے کر سبھی ڈاکٹروں نے یہاں سے استعفی دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Press Conference On Bhopal Gas Tragedy بھوپال گیس متاثرین تنظیموں کی تصحیح پٹیشن کے فیصلے کی مذمت

ان ہسپتالوں میں دوائیں ملنا بھی بند ہو گئی ہے۔ اب گیس متاثرین کی موتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گیس متاثرین بتاتے ہیں کہ چھ کے چھ ہسپتالوں میں حکومت کے ذریعہ بڑی بڑی مشینیں نے لگائی گئی ہیں لیکن وہ پوری طرح سے بند ہے کیونکہ ان سپتالوں میں نہ تو ڈاکٹر ہے نہ ہی اسٹاف اور ان اسپتالوں سے سب ہی مریضوں کو ایک طرح کی دوائیاں دی جا رہی ہے۔ بھوپال کے گیس متاثرین کو نا تو صحیح علاج مل رہا ہے اور نہ ہی ان کا حق۔

گیس راحت ہسپتال عدم توجہی کا شکار،مریضوں کو دشواریوں کا سامنا

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 1984 میں گیس سانحہ پیش آیا تھا۔اس واقعے میں بھوپال کے لوگوں کی بڑی تعداد میں جان اور مال کا نقصان ہوا تھا۔ آج بھی گیس حادثے سے متاثرین اس درد کو جھیل رہے ہیں۔ان کی تیسری اور چوتھی نسل اس سے متاثر ہو رہی ہے۔گیس متاثرین کے بہتر علاج کے لئے ریاست مدھیہ پردیش میں 6 ہسپتال بنائے گئے تھے۔ 18 ڈسپنسریز کھولی گئی تھی۔

مگر افسوس وقت کے ساتھ ان 6 ہسپتالوں سے ملنے والی سہولیات پوری طرح سے ختم کر دی گئی ہے۔ ساری 18 کی 18 ڈسپنسریز بھی بند ہو چکی ہے۔ جب ہم نے گیس متاثرین تنظیم بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن کی ذمہ دار رچنا ڈینگرا نے ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کے تعلق سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ اسپتال اور ڈسپنسریاں 1985 سے 1993 کے پیچ کھولی گئی تھی۔اس سب کا مقصد تھا کی گیس متاثرین اور ان کے بچوں کو مفت اور بہتر علاج دیا جائے گا۔ مگر گیس حادثے کے 38 سال گزر جانے کے بعد جب ہم ان اسپتالوں کی طرف دیکھتے ہیں تو ان ہسپتالوں میں 80 فیصد ڈاکٹروں کی کمی ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس متاثرین میں جو مرض پائے جا رہے ہیں جس میں گردے، دماغ، پھیپھڑے، پیٹ کی پریشانی اور سب سے زیادہ کینسر ہیں جس کے ڈاکٹر ہسپتالوں میں موجود نہیں ہے۔ ان ہسپتالوں کی حالت اس قدر خراب ہے کہ یہاں پر بیسک سرجری تک نہیں ہو رہی ہے۔ وہی بھوپال میں مرکزی حکومت کے ذریعہ چلائے جارہے۔ بھوپال مموریل ہسپتال کے حالات بھی بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔ جبکہ اس اسپتال میں پیسے کی کوئی کمی نہیں ہے۔اس ہسپتال کے پاس 9 سو کروڑ سے زیادہ کا فنڈ موجود ہے۔ اس ہسپتال میں اچھے اچھے ڈپارٹمنٹ بند پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ان ہسپتالوں میں نا تو صحیح علاج مل رہا ہے نہ ہی یہاں پر ماہرین نے طبیب موجود ہے۔ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کے تعلق سے گیس متاثرین بتاتے ہیں کہ بھوپال کا سب سے بڑا گیس راحت اسپتال بھوپال میموریل ہے۔ جہاں 4 ہزار سے زیادہ گیس متاثرین اپنا علاج کروانے آتے ہیں مگر اس اسپتال میں کسی بھی طرح کی سہولیات اب موجود نہیں ہے۔ دھیرے دھیرے کر سبھی ڈاکٹروں نے یہاں سے استعفی دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Press Conference On Bhopal Gas Tragedy بھوپال گیس متاثرین تنظیموں کی تصحیح پٹیشن کے فیصلے کی مذمت

ان ہسپتالوں میں دوائیں ملنا بھی بند ہو گئی ہے۔ اب گیس متاثرین کی موتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گیس متاثرین بتاتے ہیں کہ چھ کے چھ ہسپتالوں میں حکومت کے ذریعہ بڑی بڑی مشینیں نے لگائی گئی ہیں لیکن وہ پوری طرح سے بند ہے کیونکہ ان سپتالوں میں نہ تو ڈاکٹر ہے نہ ہی اسٹاف اور ان اسپتالوں سے سب ہی مریضوں کو ایک طرح کی دوائیاں دی جا رہی ہے۔ بھوپال کے گیس متاثرین کو نا تو صحیح علاج مل رہا ہے اور نہ ہی ان کا حق۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.