ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں سبکدوش ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری کے ذریعے لکھی گئی کتاب 'بطخ میاں انصاری کی انوکھی کہانی' کی رسم اجرا کی تقریب منعقد کی گئی۔
اس تقریب میں مقررین نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ آزادی کے وقت ملک کے لیے جان کی بازی لگانے والوں کا حکومت نے خیال نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کرنے والوں کو ڈر تھا کہ تاریخ کو سچ کے ساتھ پیش کیا جائے گا تو دنیا کی نظر میں وہ ہیرو بن جائیں گے، جنہیں وہ سرے سے خارج کرنا چاہتے تھے۔
اس موقع پر کہا گیا کہ مشترکہ وراثت کو آگے بڑھانے کی بات کی جانا چاہیے، اور بطخ میاں پر بات ہوئی ہے تو چین سنگھ اور بہادر سنگھ پر بھی بات ہونی چاہیے۔
مقررین نے تاریخ کو پوری حقیقت کے ساتھ منظر عام پر لانے کی بات کہی اور اصلی تاریخ کو نصاب میں شامل کیے جانے پر زور دیا۔
کتاب کے مصنف ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ جس گاندھی کو بھارت اپنے باپ کی شکل میں دیکھتا ہے، اس کی زندگی کے محافظ بننے والے لوگ تاریخ کے صفحات سے نظر انداز ہیں، جب کہ گاندھی کے قاتل کا نام دنیا جانتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بطخ میاں سے شروع ہوئی ہے، باقی ملک کے لیے قربان ہونے والے ہر گمنام شخصیت پر لکھنے اور اس کو سماج کے سامنے لانے کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔