نئی دہلی: اترپردیش کے بریلی سے ایک حیرت زدہ کر دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک پاکستانی خاتون نے جعلی دستاویزات کی مدد سے سرکاری نوکری حاصل کی اور اسکول میں ٹیچر بن گئی۔ پولیس نے کہا کہ اس نے ایک پاکستانی خاتون کے خلاف یہاں کے ایک سرکاری پرائمری اسکول میں اسسٹنٹ ٹیچر کی نوکری حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر جعلی دستاویزات بنانے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خاتون 2015 سے مادھو پور کے سرکاری پرائمری اسکول میں بطور ٹیچر کام کر رہی تھی۔ سب ڈویژنل مجسٹریٹ کی رپورٹ کے بعد انہیں گزشتہ سال ملازمت سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مکیش چندر مشرا نے کہا کہ فتح گنج ویسٹ کے بلاک ایجوکیشن آفیسر کی شکایت پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رہائش کا جعلی سرٹیفکیٹ پیش کیا
مشرا نے کہا، "شمیلا خان پر مادھو پور کے ایک سرکاری اسکول میں اسسٹنٹ ٹیچر کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے فرضی سرٹیفکیٹ کا استعمال کرنے کا الزام ہے۔ خان نے اپنی تقرری کے عمل کے دوران صدر، رام پور کے ایس ڈی ایم کی طرف سے جاری کردہ رہائشی سرٹیفکیٹ کا استعمال کیا تھا۔ ایس ڈی ایم نے انکشاف کیا کہ سرٹیفکیٹ جعلی تھا اور شمائلہ خان کے پاکستانی شہری ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا، "تفتیش سے پتہ چلا کہ اس نے اپنی شناخت چھپائی تھی اور نوکری حاصل کرنے کے لیے جھوٹے دستاویزات جمع کروائے تھے۔" دریں اثناء بلاک ایجوکیشن آفیسر بھانو شنکر نے کہا کہ خان کو 2015 میں مادھو پور پرائمری اسکول میں اسسٹنٹ ٹیچر کے طور پر ان دستاویزات کی بنیاد پر تعینات کیا گیا تھا جو بعد میں فرضی نکلے۔
تحقیقات میں جعلی دستاویزات کے استعمال کی تصدیق
ایف آئی آر کے مطابق تصدیقی عمل کے دوران ان دستاویزات کی صداقت پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ایس ڈی ایم کی رپورٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ رہائش کا سرٹیفکیٹ غلط معلومات کی بنیاد پر غلط طریقے سے جاری کیا گیا تھا۔ نتیجے کے طور پر، سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ محکمہ تعلیم نے کئی مواقع پر خان سے وضاحت طلب کی لیکن ہر تحقیقات میں جعلی دستاویزات کے استعمال کی تصدیق ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق 3 اکتوبر 2024 کو ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن آفیسر نے خان کو معطل کر دیا اور بعد ازاں ان کی تقرری کی تاریخ سے ملازمت سے برطرف کر دیا۔ ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن آفیسر کے حکم اور جانچ کے بعد بلاک ایجوکیشن آفیسر نے فتح گنج ویسٹ پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا ہے۔
ایف آئی آر میں اس وقت کے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں جن میں دھوکہ دہی اور جعلسازی سے متعلق بھی شامل ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب ملزمان کی گرفتاری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔