بھوپال: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی 205 ویی یوم ولادت کےموقعہ پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام بھوپال میں پر وقار تقریب کا انعقاد کیاگیا۔Aligarh Muslim University Old Boys Association Celebrate Sir Syed Day In Bhopal
بھوپال میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائرایسو سی ایشن کے اراکین کے علاوہ بھوپال کی ماروف شخصیات نے شرکت کی اور ہندستان کی تعمیر و ترقی میں سر سید احمد خان کی تعلیمی تحریک پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت سر سید کی تعلیمی تحریک پر ملک کے دوسرے گوشے سے لوگ مخالفت کے ساتھ فتوؤں کی جھڑی لگا رہے تھے ایسے نازک وقت میں بھوپال کی عوام اور بیگمات بھوپال نے ہر طرح سے سر سید کی تعلیمی تحریک کے ساتھ قدم سے قدم ملایا تھا یہ ہی وجہ ہے کہ بھوپال کے ذکر کے بغیر سر سید کی تعلیمی تحریک کا ذکر نا مکمل ہے۔
پروگرام میں علیگیرین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقعہ ملا اور ہم لوگ سر سید کے وارث بنے ۔آج ملک جس نازک وقت سے گزر رہا ہے ہمیں سر سید کی تعلیمی تحریک پر نئے طریقے سے کام کرکے نئی نسل تک پہنچانا ہے ۔
پروگرام کے مہمان خاص فیض قدوائی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر سید نے ہندستانیوں میں سائنسی مزاج پیدا کرنے کا جو پیغام دیا تھا اس کی معنویت روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔
چھتیس گڑھ کے سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہندستان جو آج دنیا میں ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنا پرچم بلند کر رہا ہے یہ سر سید کے اسی افکار کی دین ہے جو انہوں نے ہندستانیوں میں سائنسی مزاج کی داغ بیل ڈالی تھی۔ ہمیں سر سید کے تعلیمی افکار پر نئے سرے سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ایم ڈبلیو انصاری نے اس موقعہ پر سر سید کو بھارت رتن دینے کا حکومت ہند سے مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:Sir Syed Ahmad And Bhopal سرسید احمد خان کا بھوپال سے تعلق
سر سید ڈے تقریب کی مہمان ذی وقار انورادھا شنکر نے سرسید کی حب الوطنی اور ہندستانیوں میں تعلیم کے لئے فروغ دی گئی ان کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سر سید کی تعلیمی تحریک ایک شمع کی مانند ہے جو بھی اس کے پاس گزرا وہ ترقی کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔ ہمیں ان کے افکار کی نئی معنویت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
سر سید ڈے تقریب کی صدارت کرتے ہوئے بیگم ممتاز نے کہا کہ سر سید نے ایک ایسے نازک وقت میں تعلیم کے ذریعہ ترقی کا خواب دیکھا یا تھا جب 1857 کی تحریک آزادی کے بعد ہندستانیوں کے حوصلہ پست ہوگئے تھے۔ان کی تعلیمی تحریک سے ہندستانیوں میں تعلیم کو لیکر ایک نیا جوش پیدا ہوا اور ان کے ساتھ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دوسری قوموں کے لوگ ساتھ کھڑے ہوئے ۔ہمیں اسی اسپرٹ پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
پروگرام میں بھوپال سے سر سید کی تعلیمی تحریک پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بھوپال کو سر سید کے قدم لینے کی سعادت حاصل ہے۔ سر سید احمد خان عہد شاہجہانی میں بھوپال آئے۔
نواب شاہجہاں بیگم نے سر سید کی تعلیمی تحریک سے خوش ہوکر انہیں نقد اور اپنی الماس کی انگوٹھی پیش کی تھی۔ شاہجہاں بیگم کے بعد ان کی بیٹی نواب سلطان جہاں بیگم نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ہر طرح سے مدد کی اور وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہلی چانسلر بنی اور تا حیات چانسلر رہی ہیں۔ نواب سلطان جہاں کے بعد ان کے فرزند نواب حمید اللہ خان بھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے پر فائز رہے ہیں ۔۔ Aligarh Muslim University Old Boys Association Celebrate Sir Syed Day In Bhopal