تفصیلات کے مطابق لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات ووٹنگ کی شرح 65.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ مرکزی حکومت کی جانب سے لداخ کو مرکزی علاقہ کا درجہ دینے کے بعد یہ پہلا انتخاب ہے۔
ووٹنگ صبح 8 بجے شروع ہو کر شام 4 بجے اختتام پذیر ہوئی۔ گنتی 26 اکتوبر سے شروع ہوگی اور اسی دن نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ ٹھنڈے آب و ہوا کے باعث رائے دہندگان کی ایک بڑی تعداد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
لہیہ الیکشن آفیسر نے بتایا کہ تمام 26 حلقوں میں کل 65.7 فیصد رائے دہندگان نے رائے دہی کا استعمال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 89789 رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 54257 ووٹرز جن میں 28263 خواتین شامل ہیں، نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔انہوں نے بتایا کہ 2538 دہندگان نے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالا اور 1635 ووٹرز نے ای سی ڈی ذریعہ اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
موصوف نے بتایا کہ مرکہ حلقہ میں سب سے زیادہ ووٹنگ 83.59 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ جبکہ لوئر حلقہ سب سے کم 48.8 فیصد ووٹنگ ہوئی۔
الیکشن آفیسر نے کہا کہ پرامن ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لیے جہاں سیکورٹی کے سخت انتطامات کئے گئے تھے وہیں تمام پولنگ بوتھوں میں اچھی تعداد میں ملازموں کو تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پولنگ عملے کو کورونا وائرس سے بچنے کے لئے حفاظتی ساز و سامان فراہم کیا گیا تھا۔
بتادیں کہ ان انتخابات میں 94 امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں جن میں بی جے پی کے 26، کانگریس کے 26، عام آدمی پارٹی کے 19 اور 23 آزاد امیدوار شامل ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق 26 انتخابی حلقوں پر مشتمل ان انتخابات میں 89 ہزار 7 سو 76رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل تھے جن میں مرد رائے دہندگان کی تعداد 44 ہزار 7 سو 50 جبکہ خواتین کی تعداد 45 ہزار 25 تھی۔
انہوں نے کہا کہ 26 انتخابی حلقوں میں سے لوور لیہہ حلقہ سب سے زیادہ 11 ہزار 2 سو 81 رائے دہندگان والا حلقہ ہے اس کے بعد دوسرے نمبر پر پھیانگ حلقہ ہے جس میں رائے دہندگان کی تعداد 9 ہزار 5 سو 51 ہے۔ رائے دہندگان کی سب سے کم تعداد سکو مرکھا حلقے میں ہے جس میں ووٹروں کی کل تعداد 7 سو 19 ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران رائے دہندگان کی تعداد میں 8 ہزار 6 سو42 ووٹروں کا اضافہ ہوا ہے گذشتہ انتخابات کے دوران ووٹروں کی کل تعداد 81 ہزار 1 سو 34 تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وادی کشمیر میں مچھلیوں کے وجود پر خطرات کے بادل
ادھر تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ انتخابات میں اصلی ٹکر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے تاہم عام آدمی پارٹی کے انیس امیدواروں کی شرکت بھی باعث دلچسپی ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی لداخی عوام کو یونین ٹریٹری کا درجہ دینے کی اساس پر کافی تعداد میں ووٹ بٹورنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کانگریس لداخ کو آئین ہند کے چھٹے شیڈول کے تحت تحفظات کی فراہمی کے وعدے پر لوگوں سے ووٹ مانگ رہی تھی۔
لداخ میں کونسل کے انتخابات کی تاریخ میں پہلی بار بی جے پی کے سرکردہ لیڈران بشمول جی کشن ریڈی، مختار عباس نقوی، کرن رجیجو اور انوراگ ٹھاکر نے اپنی جماعت کے امیدواروں کے لئے انتخابی مہم چلائی ہے۔