ETV Bharat / state

چار نکاتی ایجنڈا، لداخ کے نمائندوں اور مرکزی سرکار کے مابین تبادلہ خیال

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 4, 2023, 6:17 PM IST

لداخ کے سیاسی، سماجی رہنمائوں اور مرکزی وزیر مملکت کے مابین چار نکاتی ایجنڈے پر نئی دہلی میں منعقدہ اجلاس اختتام ہوا جس میں کوئی پیش رفت کی اطلاع نہیں ہے تاہم دوسرے اجلاس کے لیے تاریخ کا اعلان جلد متوقع ہے۔ Ladakh 4 point agenda

Ladakh 4 point agenda, meet between ladakh bodies conclused, another session also on cards
Ladakh 4 point agenda, meet between ladakh bodies conclused, another session also on cards

سرینگر (جموں و کشمیر): مرکز کے زیر انتظام خطہ لداخ کے سیاسی اور سماجی نمائندوں کے ایک وفد نے پیر کو دہلی میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے سے ملاقات کی۔ چھٹا شیڈول، پارلیمانی نمائندگی، ریاست کا درجہ اور پی ایس سی - گزیٹڈ رولز ایجنڈے کے ان چار نکات میں شامل تھے جن پر لداخ کے 14 رکنی وفد نے میٹنگ کے دوران وزیر مملکت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ دلچسپ امر ہے کہ یہ اجلاس پانچ ماہ کے وقفے کے بعد ہوا۔ ایل بی اے، کے ڈی اے اور مرکز کی اپنی آخری میٹنگ 9 جون 2023 کو ہوئی تھی۔

کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے دی اے ) کے رکن اور ضلع کرگل کے ایک معروف سماجی و سیاسی رہنما سجاد کرگلی نے دہلی سے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہماری وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے کے ساتھ میٹنگ ابھی اختتام ہوئی ہے۔ انہوں نے صبر و تحمل سے ہمارے مطالبات سنے اور مرکز کے ساتھ جلد ہی بات چیت کا اگلا دور ہوگا۔‘‘ اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لیہہ ایپکس باڈی (ایل اے بی) کے ایگزیکٹو ممبر اور سابق وزیر چیرنگ ڈورجے نے کہا: ’’ہم نے اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھے ہیں، انہوں نے ہمارے تمام مطالبات کو سنا لیکن کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اس معاملے پر دوسری ملاقات کا علان مرکز کی جانب سے جلد کیا جائے گا۔‘‘

یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی سرکار نے 5 اگست 2019 کو جموں اور کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا اور لداخ کو ایک نئے مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے طور پر قائم کیا۔ اس فیصلے سے کرگل کے لوگوں کو دکھ ہوا، وہیں لیہہ کے علاقے کے لوگوں نے مرکز کے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم، مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد، لیہہ اور کرگل نے مل کر اپنے دیرینہ مطالبات کے لیے مرکز پر دباؤ ڈالنے کے لیے کئی احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔

مزید پڑھیں: Ladakh Industrial Land Allotment Policy 2023: لداخ، نئی صنعتی پالیسی پر عوام و خواص میں تشویش

دلچسپ امر ہے کہ ایل اے بی اور کے ڈی اے کے ایجنڈے میں چار نکات شامل ہیں: (۱) لداخ کے لیے ریاست کا درجہ، (۲) دو لوک سبھا نشستیں (ایک کرگل اور ایک لیہہ کے لیے)، (۳) رہائشیوں کے لیے ملازمت کے مواقع، اور (۴) چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات۔ اس کے مزید، انہوں نے لداخ پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو لداخ کو جموں و کشمیر کے پی ایس سی میں شامل کیا جانا چاہیے۔

ڈاکٹر قمر علی اخون، اصغر علی کربلائی، سجاد کرگلی، شیخ حسن لطیفی، سید احمد رضوی، نوانگ رگزن جورا، چیرانگ دورجے، آچاریہ اسٹینزن وانگتک، اشرف علی برچہ، ڈاکٹر عبدالقیوم اور پدما ستانزین ان افراد میں شامل تھے جنہوں نے ایل اے بی اور کے دی اے کے نمائندوں کے طور پر اجلاس میں شرکت کی۔ ان نمائندوں کے علاوہ اس اجلاس میں لیہہ اور کرگل کی ضلع ترقیاتی کونسلوں کے چیئرمینز نے بھی شرکت کی۔

سرینگر (جموں و کشمیر): مرکز کے زیر انتظام خطہ لداخ کے سیاسی اور سماجی نمائندوں کے ایک وفد نے پیر کو دہلی میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے سے ملاقات کی۔ چھٹا شیڈول، پارلیمانی نمائندگی، ریاست کا درجہ اور پی ایس سی - گزیٹڈ رولز ایجنڈے کے ان چار نکات میں شامل تھے جن پر لداخ کے 14 رکنی وفد نے میٹنگ کے دوران وزیر مملکت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ دلچسپ امر ہے کہ یہ اجلاس پانچ ماہ کے وقفے کے بعد ہوا۔ ایل بی اے، کے ڈی اے اور مرکز کی اپنی آخری میٹنگ 9 جون 2023 کو ہوئی تھی۔

کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے دی اے ) کے رکن اور ضلع کرگل کے ایک معروف سماجی و سیاسی رہنما سجاد کرگلی نے دہلی سے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہماری وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے کے ساتھ میٹنگ ابھی اختتام ہوئی ہے۔ انہوں نے صبر و تحمل سے ہمارے مطالبات سنے اور مرکز کے ساتھ جلد ہی بات چیت کا اگلا دور ہوگا۔‘‘ اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لیہہ ایپکس باڈی (ایل اے بی) کے ایگزیکٹو ممبر اور سابق وزیر چیرنگ ڈورجے نے کہا: ’’ہم نے اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھے ہیں، انہوں نے ہمارے تمام مطالبات کو سنا لیکن کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اس معاملے پر دوسری ملاقات کا علان مرکز کی جانب سے جلد کیا جائے گا۔‘‘

یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی سرکار نے 5 اگست 2019 کو جموں اور کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا اور لداخ کو ایک نئے مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے طور پر قائم کیا۔ اس فیصلے سے کرگل کے لوگوں کو دکھ ہوا، وہیں لیہہ کے علاقے کے لوگوں نے مرکز کے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم، مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد، لیہہ اور کرگل نے مل کر اپنے دیرینہ مطالبات کے لیے مرکز پر دباؤ ڈالنے کے لیے کئی احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔

مزید پڑھیں: Ladakh Industrial Land Allotment Policy 2023: لداخ، نئی صنعتی پالیسی پر عوام و خواص میں تشویش

دلچسپ امر ہے کہ ایل اے بی اور کے ڈی اے کے ایجنڈے میں چار نکات شامل ہیں: (۱) لداخ کے لیے ریاست کا درجہ، (۲) دو لوک سبھا نشستیں (ایک کرگل اور ایک لیہہ کے لیے)، (۳) رہائشیوں کے لیے ملازمت کے مواقع، اور (۴) چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات۔ اس کے مزید، انہوں نے لداخ پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو لداخ کو جموں و کشمیر کے پی ایس سی میں شامل کیا جانا چاہیے۔

ڈاکٹر قمر علی اخون، اصغر علی کربلائی، سجاد کرگلی، شیخ حسن لطیفی، سید احمد رضوی، نوانگ رگزن جورا، چیرانگ دورجے، آچاریہ اسٹینزن وانگتک، اشرف علی برچہ، ڈاکٹر عبدالقیوم اور پدما ستانزین ان افراد میں شامل تھے جنہوں نے ایل اے بی اور کے دی اے کے نمائندوں کے طور پر اجلاس میں شرکت کی۔ ان نمائندوں کے علاوہ اس اجلاس میں لیہہ اور کرگل کی ضلع ترقیاتی کونسلوں کے چیئرمینز نے بھی شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.